Tuesday 12 September 2017

اندر کا گند

لگتا ہے ہمیں اپنے اندر کا گند سب سے زیادہ عزیز  ہے - ہمیشہ اسے چھپا کے رکھنے سمبھال کے رکھنے میں لگے رہتے ہیں کبھی تہذیب یافتہ نظر آنے کی اوٹ میں کبھی صاف گو نظر آنے کی اوٹ میں کبھی بہت سمجھدار اور علم جھاڑنے والے نظر آنے کی اوٹ میں ہر موقع ہر شخص ہر جگہ نئی قسم کی اوٹ میں لے جاتے ہیں بڑی  بڑی  باتیں کر کہ یا پھر کسی تازہ سنسنی خیز خبر یا رواج یا کسی نئے فیشن یا سٹائل یا ٹرینڈ کا ذکر چھیڑ کر 

اور جب کسی گند نکلنے والے سے واسطہ پڑ جاۓ تو جلدی سے بہت اچھی سی اوٹ میں چھپ جاتے ہیں بڑی سعادت مندی سے سن بھی لیتے ہیں کبھی مجبوراً- مگر جب بھی یہ بیچارہ گند صاف کرنے والا جمعدار تھوڑی زیادہ کوشش کرنے لگے زیادہ گہرا ہاتھ ڈالے تاکہ جڑ سے گند باہر نکال سکے کیونکہ کبھی کبھی یہ گند بہت گہرا ہو تو زور لگانا پڑتا ہے سختی اور مضبوطی سے ہاتھ ڈال کر 

اور ایسا جب بھی ہوتا ہے تو ہمیں گند اتنا عزیز ہے کہ بھاگ نکلتے ہیں کبھی کہیں کسی مصروفیت کو ایجاد کر کہ کبھی کوئی مجبوری ایجاد کر کہ جانتے بوجھتے ہوے بھی کہ یہاں سب سے بڑااور اھم کام گند صاف کر کہ دوسروں کو صاف
کرنے کا ہے دوسرا کوئی کام اس سے زیادہ اھم نہیں

 ہم اتنے پکّے ہیں اتنے پر یقین ہیں کہ کوئی گند تو کیا غلط اور میلی چیز بھی نہیں ہمارے قریب پاک صاف دودھ کہ دھلے ہیں ہم- اسی لئے ہمیں کسی ایسے گند نکلنے والے صفائی کرنے والے کی کوئی ضرورت نہیں البتہ اپنی جگہ جو بھی ہو گھر دفتر یا کوئی اور وہاں بار بار صفائی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ صفائی تو نصف ایمان ہے نہ مگر صرف ظاہری صفائی ہی کیوں ؟

اندر کا گند تو سمبھالنے کی چیز ہے سب سے عزیز سب سے پیاری جس کو ہم تنہائی میں اکیلے میں اکثر کام میں لاتے ہیں  بہت احتیاط کے ساتھ سمبھل کہ کسی کو بلکل شق نہ ہو 

یہ مسئلہ آج سے نہیں بہت پہلے سے ہے انسان زیادہ بدلا نہیں بس تہذیب کا لبادہ اوڑھ لیا ہے جب بھی دنیا میں کوئی بھی
 بیچارہ گند صاف کرنے والا آیا اچھائی پھیلانے والا روشنی دینے والا اسے ایسے ہی انسانوں سے واسطہ پڑتا رہا 
یہ کون ہوتا ہے ہمیں بتانے والا ، ہمارے آباؤ اجداد یہ سب کرتے-وہ دیکھو ، وہ سب بھی ایسے ہی کرتے ہیں ، رسم دنیا ہے  یہی جواب دیتے ہیں ، خود کو بھی اسی سے بہلاتے ہیں  آے ہیں ہم کیوں نہ کریں ، ہم نے تو ان سے یہی سیکھا ہے یہ کہاں سے آ گیا بتانے والا اور اگر سارے  آباؤ اجداد اور یہ سارے ایسے کرنے والے  گھاٹا کھانے والے اور جہنمی ہیں تو ہم بھی جہنمی کوئی مسلہ نہیں 
یہ صرف ظاہری صفائی کرنے والے سے بچ کہ نہیں رہتے یہ اندر کی صفائی کرنے والے سے بھی خود کو بچا کہ رکھتے ہیں اگر سامنے آ بھی جاے تو کوشش یہی ہوتی ہے بچ کہ نکل جاؤ  جان چھڑاؤ
 بلکل جیسے گھر کی صفائی والا جمعدار دیکھ کر دور دور  سے سلام ، ہاتھ بھی ملانا قریب نہیں جانا زیادہ 

Monday 11 September 2017

Unexpressed

“Unexpressed emotion will never die. They are buried alive and will come forth later in uglier ways.” ~Sigmund Freud.
دبے ہوۓ  جذبات مرتے نہیں زندہ دفن ہو جاتے ہیں اور پھر بہت تکلیف دہ انداز میں لوٹ آتے ہیں - سگمنڈ فرویڈ

Omnibus