Friday 29 December 2017

You don't grow

کسی کی خوشی اور آرام کی خاطر خود کو سکیڑکرچھوٹا کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں - جو لوگ بڑا انسان بننے سے انکار کرتے ہیں ان کے لئے اپنا آپ چھوٹا مت کرو 
 “Don't you dare shrink yourself for someone else's comfort – Do not become small for people who refuse to grow.”
Omnibus

Saturday 23 December 2017

عقیدت اور وابستگی کی باریک راہیں

آپ  کبھی فجر کی نماز کے بعد کسی ان پڑھ عام سے کپڑے پہنے کسی دیہاتی کو جسے وضو اور غسل کے فرائض سے بھی شاید پوری طرح واقفیت نہ ہو وہ جب نماز کے بعد قرآن پاک پڑھنےکے لیے کھولے گا تو قرآن پاک کا غلاف کھولنے سے پہلے دو بار اسے آنکھوں سے لگائے گا اور چومے گا ۔

اس کی اس پاک کتاب سے عقیدت اور محبت دیدنی ہوتی ہے ۔وہ قرآن پاک میں لکھی عربی کی آیات کی معانی سے واقف نہیں ہوتا لیکن وہ جس محبت سے اسے پڑھ رہا ہوتا ہے وہ قابلِ رشک ہوتا ہے ۔  

اشفاق احمد زاویہ ٣ لچھے والا صفہ ٢٩ 


بابا جی کی یہ بات پڑھ کے مجھے حضرت موسیٰؑ کا وہ واقعہ یاد آ گیا جو سب نے ہی سنا ہے 

حضرت موسیٰؑ ایک دن جنگل میں جا رہے تھے۔ آپؑ نے دیکھا کہ ایک بھیڑ بکریاں چرانے والا (گڈریا) دست بستہ کھڑا ہے اور بڑے شوق سے کہہ رہا ہے کہ اے خدا میرے پا س آ کر بیٹھ تاکہ میں تیری جوتی سیئوں، تیرے سر میں کنگھی کروں، تیری جوئیں ماروں، میں تیرے ہاتھ پائوں دھوئوں، تجھے نہلائوں، صاف ستھرے کپڑے پہنائوں اور تجھ پر قربان ہو ہو جائوں۔ اگر تو میرے پاس آئے تو میں اپنا کمبل بچھا کر تجھے اس پر بٹھائوں اور بکریوں کا تازہ تازہ گرم گرم دودھ تجھے پلائوں۔ اگر تو بیمار ہو جائے تو میں تیری اپنوں کی طرح خدمت کروں، تیرے ہاتھ چوموں، تیرے پائوں دبا کر تجھے میٹھی نیند سلائوں۔ جب صبح خواب استراحت سے بیدار ہو تو تیرا منہ دھلائوں۔ تیرے کھانے کیلئے قورمہ، قلیا، پلائو، پنیر، کوفتے، مکھن ملائی اور کھیر تیار کرائوں، اپنے ہاتھ سے تجھے کھلائوں۔ اگر تو مجھے اپنا گھر دکھا دے تو میں تازندگی صبح و شام تیرے ہاں دودھ اور مکھن پہنچا دیا کروں۔ میری تمام بھیڑ بکریاں تجھ پر قربان۔ حضرت موسیٰؑ نے اس کی یہ مستانہ باتیں سنیں اور قریب جا کر پوچھا کہ تو کس سے یہ باتیں کر رہا ہے، تو کس کا میزبان بننا چاہتا ہے، تجھے کس کو اپنے ہاں دعوت پر بلانے کی اس قدر آرزو ہے؟ گڈریا بولا۔ میں اس سے ہمکلام ہو رہا ہوں جو میرا پیدا کرنے والا ہے جس نے مجھے بولنے کے لیے زبان دی۔ مجھے یہ بھیڑ بکریاں عطا کیں۔ جن کے دودھ کو میں اپنی غذا اور جن کی پشم سے میں اپنالباس بناتا ہوں۔ جس نے مجھے یہ چیزیں دی ہیں میں اسی کے دیئے سے اس کی دعوت کرنا چاہتا ہوں اگر وہ مجھ غریب کے گھر تشریف لے آئے تو میں خوشی سے پھولے نہ سمائوں۔ میری آبرو بڑھ جائے گی اور اس کی شان میں کچھ فرق نہ آئے گا۔ 

حضرت موسیٰؑ نے کہا۔ گڈریے! تیرا کلام بڑا گستاخانہ ہے تو خدا سے ایسی باتیں کر رہا ہے۔ وہ تو سب کا رازق ہے اسے کسی کھانے کی احتیاج نہیں۔ نہ وہ تھکتا ہے نہ اسے نیند آتی ہے۔ تو اس کے پائوں کیا دبائے گا تو کیا سمجھا کہ اس کا تیرے جیسا جسم ہے؟ جان لے اور یقین کرلے کہ اس کا کوئی جسم نہیں۔ اس کے تیرے جیسے ہاتھ پائوں نہیں وہ سب چیزوں سے بے نیاز ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ وہی سب کا حاجت روا ہے۔ وہ تیرے پاس کمبل پر بیٹھ کر تیری بکریوں کا دودھ نہیں پی سکتا۔ بس ایسے بے ادبانہ کلام سے توبہ کر۔ 

حضرت موسیٰؑ نے اس غریب گڈریے کو اس قدر دبایا کہ وہ بالکل سہم گیا اور کہنے لگا اے موسیٰؑ تو نے میری زبان بند کر دی۔ میرا منہ سی دیا اور پشیمانی پیدا کر کے میرا دل جلا دیا۔ پس وہ چیخ مار کر اور کپڑے پھاڑ کرایک طرف جنگل کونکل گیا اور نبی وقت کا حکم سن کر اس نے اللہ سے اپنی شوق بھری ہمکلامی چھوڑ دی اور اپنا ارمان دل ہی دل میں دبا کر بیٹھ رہا۔وہ گڈریا پڑھا لکھاآدمی نہ تھا کہ سوچ سمجھ کر شائستہ بات کرتا ہاں اس کے دل میں خدا کی محبت ضرور تھی اور وہ کمال شوق سے اسی کا اظہار کر رہا تھا۔ خدا کو اس کی یہ ذوق و شوق کی باتیں پیاری لگتی تھیں۔ جب وہ ان سے رک گیا تو اللہ تعالیٰ کو ناگوار معلوم ہوا۔ فوراً اس نے اپنے کلیم (حضرت موسیٰؑ)کی طرف وحی بھیجی کہ تو نے ہمارے ایک محب کو ہم سے جدا کر دیا۔ اے موسیٰؑ ہم نے تجھے اس لیے نبی بنایا تھا کہ تو بندوں کوہم سے ملائے مگر تو نے اپنے فرض منصبی کو چھوڑ کر اور راہ اختیار کر لی۔ اے موسیٰؑ ہم نیتوں کو دیکھتے ہیں عملوں کو نہیں دیکھتے۔ ہماری نظر حال پر ہے قال پر نہیں۔ ہمیں دلی سوز کی قدر ہے لفظوں کا خیال نہیں۔ جا اور ہم سے جدا کردہ بندے کو پھر اپنے شغل میں لگا کہ ہم کو وہی محبوب ہے۔ 

حضرت موسیٰؑ یہ حکم الٰہی سن کر پھر جنگل کو آئے اور بعد از تلاش بسیار اس گڈریے کو ڈھونڈا اور کہا بھائی! اپنی مناجات میں لگے رہو اور جو میں نے تمہیں روکا تھا اس کا کچھ خیال نہ کرو۔ تمہاری محبت اور سوز میں ڈوبی ہوئی باتیں خد اکو پیاری لگتی ہیں۔ اپنے شغل میں مصروف رہو اور مجھے معاف کر دو کہ میں تمہارے وظیفہ میں خلل انداز ہوا۔اللہ تعالیٰ نیتوں کو دیکھتا ہے۔ ظاہری اعمال پر اس کی نظر نہیں۔

ایمان بھی دو طرح کا ہوتا ہے موٹا اور باریک - عقیدت کی پہچان اور خلوص کی سمجھ جب الله کے پیغمبر کے لیے مشکل ہو گئی تو عام انسان کس کھیت کی مولی  ہے ؟ جو صرف سطح تک دیکھنے کی نظر رکھتا ہے گہرائی میں اترنے کی نہیں - یہ جو عقیدت اور وابستگی کی باریک راہیں ہیں ان کی پہچان اور پیمائش کسی ایسے شخص کے بس کی بات نہیں جو خود ان باریک راہوں کا مسافر نہیں جو صرف نیک نظر آنے کی کوشش کرتا ہے ... نیک ہوتا نہیں 

اور نیک نظر آنے کی کوشش الله کو راضی کرنے سے زیادہ لوگوں پر رعب جمانے یا  پھر ان میں نمایاں نظر آنے  کے لئے یا اپنے منصب کو نبھانے کی مجبوری کہ تحت یا پھر زیادہ سے زیادہ اس لئے کہ ارد گرد کے شریف نیک لوگوں میں بھرم قائم کرنے کے لئے مجبوراً ہوتی ہے 

ایسے ہی لوگ نیکی کے معنی کو مسخ کر کہ کمزور عقیدہ نازک مزاج لوگوں کو بھی دور بھگا دیتے ہیں اور مضبوط عقائد والے بھی ان سے بچ کے نکلتے ہیں کیونکہ یہی بظاھر نیک نظر آنے والے اپنے پاس موجود نیکی کی پیمائش کہ پیمانوں  کو نکال کہ فیصلہ صادر کر دیتے ہیں 

گہرائی میں اتر کر باریک راہوں کی پہچان ان کے بس  کا کام نہیں کیونکہ اس کی پہچان تو بس الله کو ہے یہ جس کو وہ اس کی ہدایت اور ذوق سے نواز دے 

Wednesday 13 December 2017

Monster

He who fights with monsters should look to it that he himself does not become a monsterوہ جو راکشس شیطانوں سے لڑتا ہے اسے اس بات کو یقینی بنا نا چاہیے کہ خود راکشس نہ بن جاے

کیونکہ اکثر وہ نفرت وہ جنون اور عسکریت اتنی بڑھ جاتی کہ قابو نہیں ہو پاتی اور بے جا بھی ظاہر ہوتی ہے 


Omnibus

Monday 4 December 2017

جنّت اور جہنم کا فرق



ایک شخص نے الله سے جنّت اور جہنم کہ بارے میں  سوال کیا تو جواب ملا آ  تجھے دکھاؤں اور ایک جگہ دکھائی جہاں بڑی بڑی دیگیں پک رہی تھیں - مگر لوگ بھوکے پیاسے اور پریشان اور بد حال تھے فریادیں اور شکوے کر رہے تھے محرومی اور بھوکے ہونے کی کیونکہ جو کھانے کے بڑے چمچ تھے بہت لمبے تھے اور کسی طرح بھی ان کہ منہ تک نہیں پوھنچتے تھے کھانا بھی گرم تھا 
فرمایا یہ جہنم  ہے 

پھر اسی جیسی ایک اور جگہ دکھائی وہاں بھی بڑی بڑی دیگیں تھیں کھانا تھا اور ویسے ہی لمبے لمبے چمچ تھے مگر عجیب بات تھی کہ لوگ بہت خوش خرّم تھے ہشاش بشاش مطمئن اور شکر گزار 

فرمایا یہ جنّت ہے 

آدمی حیران ہوا کہ یہاں اتنی خوشحالی کیسے ہے  اور جنّت کے ایک  شخص سے پوچھا 'آپ اتنے خوش مطمئن اور ہشاش بشاش کیسے ہو اور اس جگہ کو جنّت کیسے بنا لیا ہے ؟

جنّتی نے مسکرا کر اتنا جواب دیا ' ہم نے ایک دوسرے کو اسی چمچ سے کھلانا سیکھ لیا ہے ' 

(ماخوذ)

Monday 2 October 2017

Stop

کچھ بھی ایسا نہ ہونے دو جو تمہارا دھیان اپنے اصل مقصد سے ہٹا دے 
مگر اس سے قبل اپنے مقصد کو پہچان لینا اور اپنی سمت درست رکھنا
Omnibus

Tuesday 12 September 2017

اندر کا گند

لگتا ہے ہمیں اپنے اندر کا گند سب سے زیادہ عزیز  ہے - ہمیشہ اسے چھپا کے رکھنے سمبھال کے رکھنے میں لگے رہتے ہیں کبھی تہذیب یافتہ نظر آنے کی اوٹ میں کبھی صاف گو نظر آنے کی اوٹ میں کبھی بہت سمجھدار اور علم جھاڑنے والے نظر آنے کی اوٹ میں ہر موقع ہر شخص ہر جگہ نئی قسم کی اوٹ میں لے جاتے ہیں بڑی  بڑی  باتیں کر کہ یا پھر کسی تازہ سنسنی خیز خبر یا رواج یا کسی نئے فیشن یا سٹائل یا ٹرینڈ کا ذکر چھیڑ کر 

اور جب کسی گند نکلنے والے سے واسطہ پڑ جاۓ تو جلدی سے بہت اچھی سی اوٹ میں چھپ جاتے ہیں بڑی سعادت مندی سے سن بھی لیتے ہیں کبھی مجبوراً- مگر جب بھی یہ بیچارہ گند صاف کرنے والا جمعدار تھوڑی زیادہ کوشش کرنے لگے زیادہ گہرا ہاتھ ڈالے تاکہ جڑ سے گند باہر نکال سکے کیونکہ کبھی کبھی یہ گند بہت گہرا ہو تو زور لگانا پڑتا ہے سختی اور مضبوطی سے ہاتھ ڈال کر 

اور ایسا جب بھی ہوتا ہے تو ہمیں گند اتنا عزیز ہے کہ بھاگ نکلتے ہیں کبھی کہیں کسی مصروفیت کو ایجاد کر کہ کبھی کوئی مجبوری ایجاد کر کہ جانتے بوجھتے ہوے بھی کہ یہاں سب سے بڑااور اھم کام گند صاف کر کہ دوسروں کو صاف
کرنے کا ہے دوسرا کوئی کام اس سے زیادہ اھم نہیں

 ہم اتنے پکّے ہیں اتنے پر یقین ہیں کہ کوئی گند تو کیا غلط اور میلی چیز بھی نہیں ہمارے قریب پاک صاف دودھ کہ دھلے ہیں ہم- اسی لئے ہمیں کسی ایسے گند نکلنے والے صفائی کرنے والے کی کوئی ضرورت نہیں البتہ اپنی جگہ جو بھی ہو گھر دفتر یا کوئی اور وہاں بار بار صفائی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ صفائی تو نصف ایمان ہے نہ مگر صرف ظاہری صفائی ہی کیوں ؟

اندر کا گند تو سمبھالنے کی چیز ہے سب سے عزیز سب سے پیاری جس کو ہم تنہائی میں اکیلے میں اکثر کام میں لاتے ہیں  بہت احتیاط کے ساتھ سمبھل کہ کسی کو بلکل شق نہ ہو 

یہ مسئلہ آج سے نہیں بہت پہلے سے ہے انسان زیادہ بدلا نہیں بس تہذیب کا لبادہ اوڑھ لیا ہے جب بھی دنیا میں کوئی بھی
 بیچارہ گند صاف کرنے والا آیا اچھائی پھیلانے والا روشنی دینے والا اسے ایسے ہی انسانوں سے واسطہ پڑتا رہا 
یہ کون ہوتا ہے ہمیں بتانے والا ، ہمارے آباؤ اجداد یہ سب کرتے-وہ دیکھو ، وہ سب بھی ایسے ہی کرتے ہیں ، رسم دنیا ہے  یہی جواب دیتے ہیں ، خود کو بھی اسی سے بہلاتے ہیں  آے ہیں ہم کیوں نہ کریں ، ہم نے تو ان سے یہی سیکھا ہے یہ کہاں سے آ گیا بتانے والا اور اگر سارے  آباؤ اجداد اور یہ سارے ایسے کرنے والے  گھاٹا کھانے والے اور جہنمی ہیں تو ہم بھی جہنمی کوئی مسلہ نہیں 
یہ صرف ظاہری صفائی کرنے والے سے بچ کہ نہیں رہتے یہ اندر کی صفائی کرنے والے سے بھی خود کو بچا کہ رکھتے ہیں اگر سامنے آ بھی جاے تو کوشش یہی ہوتی ہے بچ کہ نکل جاؤ  جان چھڑاؤ
 بلکل جیسے گھر کی صفائی والا جمعدار دیکھ کر دور دور  سے سلام ، ہاتھ بھی ملانا قریب نہیں جانا زیادہ 

Monday 11 September 2017

Unexpressed

“Unexpressed emotion will never die. They are buried alive and will come forth later in uglier ways.” ~Sigmund Freud.
دبے ہوۓ  جذبات مرتے نہیں زندہ دفن ہو جاتے ہیں اور پھر بہت تکلیف دہ انداز میں لوٹ آتے ہیں - سگمنڈ فرویڈ

Omnibus

Friday 25 August 2017

چالاک اور عقلمند

کسی نے جب یہ کہا کہ میں تم سے زیادہ عقلمند ہوں تو جواب ملا نہیں تم مجھ سے زیادہ چالاک ہو  - واقعی عقلمند کبھی خود کو کسی سے زیادہ عقلمند نہیں کہتا بلکہ وہ تو خود کو عقلمند سمجھتا ہی نہیں- چالاکی عقلمندی نہیں ہوتی- اسی لیے ہمیشہ عقلمند ہونا سہی ہوتا اور سہی سمجھا جاتا ہے - چالاک تو لومبڑی ہوتی ہے اسی لیے چالاکی کو پسند نہیں کیا جاتا مگر ایسا کیوں ہے کہ لوگ چالاکیاں کرنے اور سیکھنے پر لگ جاتے ہیں؟

اس لیے شائد کہ چالاکی اور تیزی کو آج کل سب سے کار آمد حکمت عملی سمجھا جانے لگا ہے اور یہی سمجھ بڑھتے بڑھتے اب اسی حکمت عملی کو صرف حکمت دانائی اور عقلمندی کی شدید غلط فہمی بنا چکی ہے - لوگ جانتے بوجھتے ہوے بھی عقلمند بن نے سے زیادہ چالاک ہونےکو ترجیح دینے لگے ہیں

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس سے مقاصد کہ حصول میں تیزی آ جاتی ہے جلدی سے دولت طاقت شہرت مل جاتی ہے مگر جتنی جلدی ملتی ہے اتنی جلدی چلی بھی جاتی ہے کیونکہ جلدی کا کام شیطان کا ہے
 اسی لیے کہتے ہیں نہ کہ سہج پکے سو میٹھا ہو - ہر اچھی چیز وقت لیتی ہے جیسے  فیکٹری میں ایک کرولا گاڑی ١٨ گھنٹے میں تیار ہو جاتی ہے مگر ایک رولز رائس ١٨ ماہ میں تیار ہوتی ہے

اب آپ کہیں گے کرولا کے دیوانے بھی بہت  ہیں  مگر میں کہوں گا کہ بندر کیا جانے ادرک کا مزہ

وقت لے کر دھیرے دھیرے پکنے والی خوراک کو صحت بخش اور بہت  مزیدار اور پسندیدہ کھانا سمجھا جاتا ہے لیکن آج کل تو فاسٹ فوڈ کا زمانہ ہے نہ جلدی سے بن جاتا ہے اور بہت لوگ اس کو مزیدار بھی کہتے ہیں مگر سوچتے نہی  کہ یہ جلدی کی عادت فاسٹ فوڈ کی پسند ایک سوچی سمجھی مارکیٹٹنگ پالیسی ہے جس کی وجہ صرف خریدار بنانا ہے

اشتہار میں فلموں میں ہیرو کو نشہ کرتے تیزی  طراری دکھاتے فاسٹ فوڈ کھاتے اور بد تمیزی بیہودگی کرتے دکھا کہ کامیاب ہوتا دکھا دکھا کر عوام کو سمجھا دیا گیا ہے کہ کامیابی کا راستہ کیا ہوتا ہے مکھن کی جگہ بلو بینڈ زائدہ فائدہ دیتا ہے گھی نہ کھاؤ آئل زیادہ طاقتور ہے بناسپتی گھی دیسی گھی سے زیادہ اچھا ہے اور سب جانتے ہوے بھی جان بوجھ کر اسی پے عمل کیا جاتا ہے جو غلط ہے ہم ایک سعادت مند خریدار تو بن سکتے ہیں مگر فرامنبردار اور ماننے والا شخص نہیں بنا جاتا

فاسٹ فوڈ کہ مضر اثرات بھی دیکھتے ہیں اور جانتے ہیں- یہ بھی جانتے ہیں کہ جلدی کا کام شیطان کا ہوتا ہے مگر جانتے بوجھتے ہوے غلط کام غلط چیز پسند کرتے ہیں- اور جان بوجھ کر غلط کام کرنے والے کون ہوتے ہیں ؟

Thursday 24 August 2017

Nonsense

The older you get, the more quiet you become. Life humbles you so deeply as you age. You realise how much nonsense you've wasted time on.
جیسے جیسے انسان واقعی بڑا اور بوڑھا ہوتا ہے  اسے خاموشی سے پیار ہونے لگتا ہے زندگی عمر کہ ساتھ ساتھ آپ میں نرمی لچک اور عاجزی لے آتی ہے جو گہری  سے گہری ہونے لگتی ہے اور آپ کو احساس ہو جاتا ہے کہ کتنی فضولیات میں وقت برباد ہوا  

ایسا ہی  لگتا ہے ؟ اب سے چند سال قبل مڑ کے دیکھیں کیا وہی شوق وہی پسند ہوتی تھی جو اب ہے؟  کیا اب بھی کارٹون والی پنٹ یا شرٹ یا سپر مین والا کاسٹیوم یا ایسا ہی کچھ پسند ہے اپنے لئے؟  نہیں نہ؟ پھر جو کوئی آپ سے زیادہ سنجیدہ اور بڑا ہو اس پہ حیران کیوں ہوتے ہیں؟ اس کا یقین کیوں نہیں کرتے؟ کیا سنجیدہ اور مختلف پسند کرنے کے لئے کوئی عمر کی شرط ہے؟ یا پھر اگر آپ کے شوق اور پسند نہیں بدلے تو کوئی اور کیسے بدل سکتا ہے ؟

اگر کسی کو پہلے احساس ہو گیا کہ کون کون سی چیزیں اور کام فضولیات میں آتے ہیں تو کیا یہ نہ قابل قبول بات ہے؟ 


Wednesday 16 August 2017

Seed

ایک بیج کا عظیم ترین اظہار اس کہ مکمّل طور پر کھل جانے میں ہوتا ہے جب اس کا خول ٹوٹ جاتا ہے اور سب کچھ باہر آجاتا ہے اور مکمّل بدل کر ایک تن آور درخت بن جاتا ہے،  جولوگ بالیدگی اور ترقی کر کرکے  بڑےہونے  اور تن آور ہو کر بڑا ہو جانے کا مطلب نہیں جانتے وہ بیج کہ اس عمل کو اس کی مکمّل تباہی ہی کہتے ہیں
For a seed to achieve its greatest expression, it must come completely undone. The shell cracks, its insides come out and everything changes. To someone who doesn't understand growth, it would look like complete destruction - Cynthya Occelli

Omnibus

Tuesday 15 August 2017

Our lives

ہماری زندگی کا خاتمہ ہونے لگتا ہے جب ہم بولنے کی جگہ پر چپ سادھ کہ بیٹھ جاتے ہیں
"Our lives begin to end the day we become silent about things that matter." - Martin Luther King, Jr. 

Omnibus


Saturday 22 July 2017

ایسا کیوں ہے؟

ایسا کیوں ہے کہ ، ہمیشہ سب کچھ  ویسے ہی کیا جانا چاہیے جیسے کیا جاتا ہے یا جیسے آج تک کیا جاتا رہا ہے ؟
یہ کیوں ضروری ہے کہ روز صبح اٹھ کر تیار ہو کر گھر سے نکل کر کام پر جاؤ؟ کیا کام پر جانے سے ہی پیسے کمانے کا مقصد پورا ہوتا ہے ہے؟
یا پھر روز صبح اسکول کالج جانے سے ہی انسان.. انسان بنتے ہیں ؟ کیا جو لوگ کبھی اسکول نہیں جاتے وہ انسان نہیں ہوتے؟ یا انسان نہیں بن پاتے

کیا لائن میں لگ کے ٹکٹ لینا بل جمع کروانا ضروری ہے ؟ کیونکہ ، سب ایسے کہتے ہیں ؟ یا یہی سہی طریقہ ہے؟ کبھی کسی لیڈر کو لائن میں لگے دیکھا ہے؟ ان کے بل کیسے جمع ہوتے ہیں ؟ ٹکٹ کیسے ملتے ہیں ان کو؟
ٹریفک کے اصول کی پابندی لازمی کیوں ہے ؟ سرخ بتی پے رک جانا سبز پر چل پڑنا ہمیشہ زیبرا کراسنگ سے سڑک پار کرنا کیوں ضروری ہے؟
کبھی کسی لیڈر کو دیکھا سرخ بتی پے؟ یا زیبرا کراسنگ پے؟

جتنے بھی ہیرو یا لیڈرز ہیں وہ عام زندگی کیوں نہیں گزارتے؟
ہم جانتے ہیں وہ ایسا نہیں کرتے نہ کر سکتے ہیں وہ مختلف ہیں تبھی ہیرو ہیں یا لیڈر ہیں اور دنیا انکو تسلیم کرتی ہے مگر سبق کچھ اور بن جانے کا دیتی ہے

اچھا شہری ، اچھا محنتی انسان جو وقت پے جاگے  اسکول جاتا ہو پورے ٨ گھنٹے کام پے رہے اسکول کے سارے پیریڈ پڑھے کام کرے تو جتنا کام ملے جو حکم ملے بجا لاے

حکم دینے والا کام دینے والا نہ بنے نہ ایسا بننے کا سوچے اگر ایسا کرے تو بغاوت سر کشی مگر یہی لوگ فلم دیکھتے ہے کوئی کہانی سنتے ہے ہیرو کی بغاوت پے تالیاں اور سیٹیاں بجا رہے ہوتے ہیں

لیکن بس فلم کی حد تک کہانی کی حد تک یا کسی بہت اچھی تقریر کی حد تک کبھی یہ نہیں سوچتے کہ میں خود اس جگہ کیوں نہیں میں وہ تقریر کیوں نہیں کر سکتا؟ میں وہ ہیرو کیوں نہیں ہو سکتا ؟
صرف اس لئے کہ میں تو عوام میں سے ہوں میرا کام تو لائن میں لگنا ہے انتظار کرنا کام کرنا ہے
ہینا؟

ہم دیسی

ہم دیسی لوگ مرچیں پسند کرنے والے لوگ ہیں
مرچیں کھانا کھلانا اور  لگانا ہمارا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے
چاہے جگت میں ہو شغل میں یا ہانڈی میں 

درد سے پیار تکلیف میں مزہ لینے والے عجیب سے لوگ
ہمیں درد بھرے گانے اچھے لگتے ہیں سوز و گداز  سے پیار ہے
سریلا پن اچھا لگتا ہے جو سوز کے بنا آ ہی نہیں سکتا
کبھی بارش میں اپنی چھتری دوسرے کو دے دیتے ہیں اور
 کبھی بلکل نۓ پیکٹ میں پرانی چیز بیچ دیتے ہیں

ہم ابھی زندگی کی  گاڑی چلانا سیکھ رہے ہیں تھوڑے اناڑی  ہیں اور تھوڑے کھلاڑی
رک رک کہ کبھی تیزی سے چلتی ہے ہماری زندگی کی گاڑی

بہت مزے سے زندگی کی اس رک رک کے چلتی گاڑی کو کبھی دھکّےتو کبھی جگاڑ سے چلاتے ہیں کیونکہ چلتی کا نام ہی تو گاڑی ہے

ہمیں سمجھنا آسان نہیں اور جتنا سمجھ آتی جاتی ہے اتنی حیرانگی ہوتی جاتی ہے عجیب ہیں ہم لوگ ہمیں دل سے سمجھنا پڑتا ہے دماغ بیچارہ تو بس ہمیں جاہل گنوار اور وحشی کہتا ہے

عجیب الٹی سیدھی سی یہ زندگی ہماری تھوڑی سچائی تھوڑی نادانی اور تھوڑی بےایمانی سے بنی ہے
آنسو اور کچھ سپنے دونوں ہی مل جاتے ہیں ایک ساتھ ہماری آنکھوں میں کیونکہ دونوں ہی اپنے ہیں
اور ان کے ساتھ تھوڑی مجبوریاں  ہیں اور من مانیاں بھی ہم ان کہ بنا بھی نہیں رہ سکتے- مجبور چاہے جتنے بھی ہوں من مانیاں سے نہیں رہ سکتے

ہم دیسی لوگ تو تو ..میں میں بھی بہت کرتے ہیں اور بہت سی باتیں ہم میں دیوانوں جیسی ہیں
ہمیں ویلیتی لوگ اسی لیے کبھی سممجھ نہیں سکے بیچارے ہم پر اپنی منطق آزماتے ہیں دماغ لڑاتے ہیں اور ہم تو دماغ اور
منطق سے باہر کہ لوگ ہیں

مگر کب تک؟ ہم دیسی بھی بہت ، شوق سے ویلیتی بنتے ہیں، پتہ نہیں کیوں دل کی چھوڑ کہ دماغ کی سننے لگتے ہیں ، اپنے سارے طور طریقے بدلتے ہیں کہیں سے دیسی نہ نظر آئیں مگر بن نہیں پاتے کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی کونے سے دیسی پنا کبھی نہ کبھی ضرور جھلک جاتا ہے جیسے وہ خواجہ سرا ہوتے ہیں نہ بس ویسے ہی

Thursday 20 July 2017

Dead and the Alive

تجسس ، خاص طور پر دانشورانہ فکر اور استفسار ان لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے جو زندہ ہیں اور جو صرف زندہ دکھائی دیتے ہیں اپنے جسم کی حرکت کی وجہ سے - ٹام روببینز
Curiosity, especially intellectual inquisitiveness, is what separates the truly alive from those who are merely going through the motions.-Tom Robbins 

Omnibus

Saturday 8 July 2017

Trust the physician

درد اور تکلیف  ذات کا خول توڑکر سمجھادری میں اضافہ کرتی ہے یہ ایک کڑوی زہر دوا ہے جس سے آپ کہ اندر کا معالج آپ کہ روحانی طور پر  بیمار وجود کا علاج کرتا ہے - اپنے معالج پر بھروسہ کرو اور چپ چاپ سکون سے علاج کرواتے جاؤ - خلیل جبران
Your pain is the breaking of the shell that encloses your understanding. It is the bitter potion by which the physician within you heals your sick self, so therefore, trust the physician and drink his remedy in silence and tranquillity. - Khalil Gibran

Omnibus

Ego Traps

Omnibus

Friday 30 June 2017

اندر کا جانور

ہم جتنی بھی ترقی کر جائیں اپنے اندر کے گہرائیوں میں ہم ابھی تک ایک جانور ہیں

 جانور جو انسان نظر آنے کی کوشش میں ہر وقت کوشاں رہتا ہے مگر صرف نظر آنے کے لئے ..........انسان بننے کے لئے نہیں اور اشرف المخلوقات ہونے کے لئے تو بلکل نہیں

 

ایسا کیوں ہے ؟ ہم صرف انسان نظر آنے کی کوشش میں کیوں  لگے رہتے ہیں زیادہ سے زیادہ انسان بن جاتے ہیں ...

یہ بات ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ اندر کی گہرائیوں میں ہم ایک جانور ہیں ...جو یاد رکھنی چاہیے!  اس کی اہمیت اس بات سے کہیں زیادہ ہے کہ ہم انسان نظر آنے کی کوشش کریں

 

انسان بن جانا اس بات پر ہی منحصر ہے کہ ہم یاد رکھیں کہ اندر سے ہم ایک جانور ہیں جسے انسان بن جانے کا کام دیا گیا ہے صرف انسان دکھائی دینے کا نہیںا  

 

لیکن ہم اس بات کو کیسے یاد رکھ سکتے ہیں جب ہم اپنی بجاے دوسروں کے اندر کا جانور تلاش کرنے میں زیادہ وقت صرف کرتے ہیں

 

 وہ بھی بس اس لئے کہ ہمارے اندر کے جانور سے لوگوں کا دھیان بٹا رہے جو ایک ناکام کوشش ہے

ہم کتنی بھی کوشش کر لیں ہمارے اندر کا جانور کہیں نہ کہیں سے اپنی جھلک ضرور دکھا دیتا ہے کیونکہ جب تک وہ ہے... وہ چین سے نہیں بیٹھے گا- جانور تو ہر وقت اچھل کود اور خرابی پیدا کرنے میں لگا رہتا ہے اس لئے اسے کابو نہ کیا گیا..سدھارا نہ گیا تو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں یہ خود کو ظاہر کر دے گے

 

ہمیں دوسروں کے اندر کا جانور نمایاں کرنے میں مزہ آتا ہے مگر صرف وہاں جہاں ایسا کرنا فائدہ مند ہو نقصان دہ نہیں

ہم وہاں ایسی  کوشش کرنے کی جرّت کبھی نہیں کرتے جہاں ایسا کرنے سے نقصان کا ذرا بھی اندیشہ ہو - ایسی  جگہ ہم چپ چاپ با ادب اور فرمانبردار نظر آنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ اگر یہاں کچھ کیا تو نا صرف نقصان کا اندیشہ ہے بلکہ اپنے اندر کا جانور بھی ظاہر ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے 

ہم صرف کسی کونے میں الگ تھلگ یا ایسے جگہ دوسروں کہ جانور نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جہاں اپنے جیسے اور لوگ ہونے کا یقین ہو اور خوب لطف اندوز ہوتے ہیں

 

 یہ سب کرتے ہوے بھی  چہرے پر ظاہر نہیں ہونے دیتے کہ اندر سے بہت لطف اندوز ہو رہے اور کمال اداکاری سے چہرے پر فکر دکھ یا محبّت ظاہر کرتےرہتے ہیں   

 

اگر ہمیں واقعی فکر ہو کسی کے اندر کے جانور کے ختم کر دینے کی تو پہلے اپنے جانور کی فکر تو کریں جس  کو ہم اکثر بھول ہی جاتے ہیں اور وہ کبھی کبھی دھیان نہ رکھنے کی وجہ سے یا تو مر جاتا ہے اور اس کی سڑانڈ سب کو محسوس ہوتی ہے

 یا  سدھاے نہ جانے کی وجہ سے اتنا زیادہ بے کابو ہو جاتا ہے کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے

 

تو دوستو اپنے اندر کے جانور کو مت بھولو اس کی فکر کرو اس کو انسان بناؤ دوسروں کو رہنے دو

دوسروں کو انسان بنانے کے قابل صرف اور صرف تب بن سکو گے جب خود بن جاؤ گے

ایک مکمل انسان جو صرف انسان نظر آنے  کی کوشش  نہیں کرتا اشرف المخلوقات ہو جاتا ہے

Sunday 25 June 2017

Trying to be ?

تم دنیا پر ، دنیا دار بن کہ... کبھی اثر انداز نہیں ہو پاؤ گے
you will never influence the world by trying to be like it

Ominbus

Saturday 17 June 2017

Pious and the Fools

Only the pious, and the fools are brave.- Omnibus

نیک یا پھر بے وقوف ہی بہادرلوگ ہوتے ہیں  

Omnibus

Thursday 15 June 2017

Pain

درد صرف تمہیں مرد بنا دینے کہ لئے آتا ہے 

Pain is nothing but to make a man out of you - Omnibus


Monday 5 June 2017

Trips


کوئی پہاڑ سے ٹھوکرکھا کہ نہیں گرتا
ٹھوکر ہمیشہ پتھروں سے لگتی ہے
راستہ کہ تمام پتھروں سے گزر آؤ گے تو پتا چلے گا کہ ایک پہاڑ سر کر کہ آئے ہو
Nobody trips over mountains. It is the small pebble that causes you to stumble. Pass all the pebbles in your path and you will find that you have crossed the mountain. Unknown 

Omnibus

Tuesday 16 May 2017

دائمی اطمینان


مجھے دعا ملی، الله خوش رکھے
میں نے کہا الله آپ کو بھی خوش رکھے
لیکن مجھے تو خوشی نہیں چائیے
تھوڑی حیرانگی سے سوال کیا گیا
وہ کیوں؟
بھلا خوشی کس کو نہیں چاہیے ہوتی
 مجھے تو بس اطمینان چاہیے .....میں نے جواب دیا
کیونکہ خوشی بھی اطمینان کا ہی ایک جزو ہے
اور اطمینان کل
یاد رکھو جس کام، جگہ ، چیز یا تعلق میں دائمی اطمینان نہیں وہ سہی نہیں
عارضی سکوں ، قرار تو اکثر مل جاتا ہے مگر یہ سب عارضی ہوتا ہے جس کے بعد وہی اضطراب ..
دائمی تو بس اطمینان ہوتا ہے
اور اطمینان حاصل ہوتا ہے تو  بس بابوں سے، قربان میں اپنے سب بابوں پہ
الحَمْد لله 

                                                                          Omnibus

Saturday 13 May 2017

دنیاوی مخلوق

دنیا کا یہ اصول ہے کہ جہاں آپ کچھ دینے کے لیے جائیں جہاں آپ کا نوازنے والا ہاتھ ہویا جہاں آپ مالک ہوں بڑےہوں - وہاں کہ لوگ آپ کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالیں کیونکے آپ ان کو نوازنے لگے ہیں .. وہ نہیں

آپ صرف اس جگہ خود کو دوسروں کے حساب سے ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں جہاں سے آپ کو کچھ حاصل ہونے کی امید ہوتی ہے یا کچھ فائدہ - جیسے ملازمت یا کاروبار یا کسی خدمت کے بدلے میں کوئی انعام یا تعریف یا ترقی

اور اگر ایسا نہ ہو کہ نہ ہو یعنی لوگ آپ کے مطابق خود کو نہ ڈھال سکیں اس کہ با وجود کے دینے والا ہاتھ آپ کا ہے آپ مالک ہیں تو آپ وہ جگہ چھوڑ دیتے ہیں یا لوگوں کو وہاں سے چلے جانے پر مجبور کر دیتے ہیں

دوسری طرف اگر آپ کو کہیں کوئی فائدہ نظر نہ آے اور کچھ ملنے کی امید نہ ہو تو آپ وہاں جانا پسند نہیں کرتے اور مجبوراً جانا پڑ بھی جاے تو خود کو وہاں کے مطابق کبھی نہیں ڈھالتے با مجبوراً جتنا ہو سکے ڈھل جانے والا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں اداکاری کرتے ہیں 


مگر یہ سب اصول تو دنیا کے اصول ہیں کیا آپ دنیاوی مخلوق ہیں جو کبھی کبھی روحانی تجربات سے گزرتی ہے؟ یا پھر آپ اصل میں روحانی مخلوق ہیں جو دنیاوی تجربے سے گزر رہی ہے؟ فیصلہ آپ خود کریں

کبھی خود کو ان کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی جہاں آپ کچھ دینے والے ہیں اور فائدہ پونھچانے آے ہیں ؟ یا کبھی اس جگہ بھی گئے جہاں سے کوئی فائدہ ملنے کی امید نظر نہ آتی ہو ؟ یا اگر گئے بھی تو وہاں جا کر خود کو وہاں کے مطابق ڈھالنے کا سوچا ؟

اصل انسان تو وہ ہے جو اس جگہ ضرور جاے جہاں کوئی فائدہ نظر نہ آتا ہو اور اس انسان کو ضرور عزت دے جس سے اسے کسی فائدے کی امید نہ ہو - عزت دینا یہ نہیں ہوتا کے آپ کسی سے اس طرح ملنے گئے جیسے احسان کیا ہو اور جا اکر نخرے دکھاتے رہے کہ اف کتنی گرمی ہے ٹائم بہت کم ہے صاحب بنے بیٹھے رہے - عزت دینا یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص خود کو آپ کے سامنے چھوٹا محسوس نہ کرے گھل مل جانا ویسا ہی نظر آنا جیسے وہ سب ہیں یہاں تو آپ کو جب تک الگ سے کوئی کرسی یا اسٹیج نہ ملے تو کسی کو ملنے نہیں جاتے

آپ کو تو دوسروں سے الگ ممتاز نظر آنا چاہیے نہ - تا کہ پتا لگے سب کو کہ آپ نے عزت بخشی ہے اور اگر کوئی ایسا نہ کرتا ہو لوگوں میں رچ بس جاتا ہو سادہ پرخلوص واقعی نظر انے لگے تو شک ہو جاتا ' بھائی یہ کوئی بڑی گیم لگتی ہے '
کیونکہ یہ دنیا کا اصول ہے....... دنیا کا .......اور آپ دنیاوی مخلوق ہیں

Tuesday 9 May 2017

By accident

No one is sent by accident to anyone ~A Course in Miracles ☼ Whatever relationships you have attracted in your life at this moment, are precisely the ones you need in your life at this moment. There is a hidden meaning behind all events, and this hidden meaning is serving your own evolution. ~ Deepak Chopra
زندگی میں کوئی بھی حادثاتی طور پر نہیں ملتا یہ موجزات کا کا سفر ہے - یاد رکھو جو بھی اس لمحہ  تمہاری زندگی میں شامل ہے اس کی تمھیں اشد ضرورت ہے ہر صورت حال  کہ پیش آنے کی ایک انجانی وجہ ہوتی ہے اور یہ وجہ تمہاری شخصیت کی  نمو کاکام کر رہی ہے
Omnibus


Thursday 4 May 2017

بھوک

بھوکا کبھی نہیں جھجھکتا نہ پوچھتا ہے نہ ہی پیاسا  کبھی جھجکتا یا سوچتا ہے شرط صرف واقعی بھوکا پیاسا ہونے کی ہوتی ہے 
لوگوں کی ایک قسم وہ بھی ہوتی ہے جو اتنی نا سمجھ ہے کہ جن کو  پتہ ہی  نہیں چلتا کہ  بھوک لگی ہے یا پیاس- بس چھوٹےسے بچے کی طرح روتے رہتے ہیں پریشان بے چین بے سکون زندگی ہونے کے با وجود بھی سمجھ نہیں آتی کے انکو پیاس لگی ہے یا بھوک 
 اور یہ پیاس اور بھوک اپنی اصل پہچان کی ہوتی ہے اصل انسان بن جانے کی پیاس اور بھوک جو صرف اور صرف دانائی ملنے سے بنتا ہے ادراک ملنے سے ورنہ یہ خالی خولی کی علمیت کسی کام کی نہیں ہوتی صرف علم بے چینی پیدا کرتا ہے
پریشانی اضطراب جب تک دانائی اور ادراک حاصل نہ ہو

اور ادراک ملتا ہے علم کو عمل میں بدل دینے سے علم کا عملی اظہار کرنے اور نمونہ بن جانے سے 

بار بار کا عمل بار بار کا عملی اظہار علم کو دھیرے دھیرے دانائی اور ادراک میں بدل دیتا ہے وقت لگتا ہے اور پھر انسان دانائی حاصل کر کے اپنی پیاس اور بھوک مٹا تا چلا جاتا ہے تسکین کہ اس سفر میں اور آگے بڑھتا اور نشو نما پاتا ہے بڑاہو جاتا ہے صرف بوڑھا نہیں ہوتا 

 تسکین  کہ اس سفر کو آسان بنا نے اور رفتار تیز کرنے کی  خاطر بہت جتن  کرنے لگتا ہے اور آخر خالق کو اس کی اس کوشش اس جستجو پہ  پیار آ جاتا ہے اور وہ ایک رہ نما بھیجتا ہے رہنما وہ روحانی رشتہ قائم کرتا ہے کہ جس کی بدولت دانائی اور ادراک تیزی سے اس کو ملنے لگتی ہے وہ طریقے وہ عمل سکھاتا ہے جس سے دانائی کا سفر سہل اور تیز رفتار ہو جاتا ہے اور انسان سہی سمت میں سفر کرنے لگتا ہے 

یہ روحانی رشتہ انسان کو اوپر ہی اوپر لے جاتا ہے کیونکہ  باپ تو انسان کو اوپر سے دنیا میں نیچے لاتا ہے اور روحانی باپ ادراک اور دانائی سے اوپر لے جاتا ہے اور انسان صرف بوڑھا نہیں بڑا ہو جاتا ہے ....بڑا انسان  

سوچو غور کرو کیا بےچینی محسوس ہوتی ہے ؟ بے سکونی اطمینان کا نہ ہونا دانائی کی بھوک اور ادراک کی ؛ پیاس ہے اور اس کو مٹانے کا صرف ایک راستہ ہے..... عمل 

Sunday 30 April 2017

Thinking


خوشی اس پرہرگز منحصر نہیں کہ تم کون ہو اور تمہارے پاس کیا ہے خوشی کا انحصار  صرف اور صرف تمہاری سوچ پہ ہوتا ہے - بدھا
Happiness does not depend on what you have or who you are, it solely relies on what you think.- Buddha

Saturday 29 April 2017

Heroic


اپنے ذھن کی پرورش عظیم سوچ سے کرو کیونکہ عظیم اور قابل قدر انسان عظیم اور قابل قدر سوچ سے بنتا ہے
چھوٹی اور گھٹیا سوچ سے نہیں 

Nurture your minds with great thoughts. To believe in the heroic makes heroes-Benjamin Disraeli

Tuesday 18 April 2017

Friends and Enemies

کبھی دوست دراصل دشمن ہوتے ہیں  اور کبھی دشمن ..دوست - رومی

Friends are enemies sometimes and enemies are friends. Rumi

Omnibus

Thursday 6 April 2017

If you want to to fly..

اڑنا چاہتے ہو تو وہ سب بوجھ اتار پھینکو جو تمہاری اڑان روکتے ہیں
If you want to fly, give up everything that weighs you down  

Omnibus

Wednesday 22 March 2017

Knowledge without wisdom

علم بغیر دانائی کے ایسے ہوتا ہے جیسے پانی ریت میں
Knowledge without wisdom is like water in the sand

Omnibus

Thursday 16 March 2017

Young and Old

"Some people are old at 18 and some are young at 90. Time is a concept that humans created.” —Yoko Ono.
کچھ لوگ ١٨ سال میں بوڑھے ہو جاتے ہیں اور کچھ ٩٠ سال میں بھی جوان ہوتے ہیں ، وقت صرف انسان کا ایجاد کردہ مفروضہ ہے 

Omnibus

Thursday 2 March 2017

No direction

وقت کمی وجہ نہیں ،  سہی سمت کا تعین نہیں ہوتا ورنہ ہم سب کہ پاس دن میں 24 گھنٹے ہوتے ہیں
Lack of direction, not lack of time, is the problem. We all have twenty-four hour days - Zig Ziglar
Omnibus

Tuesday 28 February 2017

Empty words

کھوکھلے الفاظ اور لمبی چوڑی تعریفیں الله کو خوش نہیں کر سکتے - اپنے عمل سے اپنا ایمان ظاہر کرو - عبدالستار ایدھی

“Empty words and long praises do not impress God. Show Him your faith by your deeds” 

― Abdul Sattar Edhi

Omnibus

Thursday 9 February 2017

Bask

دماغ ہمیں اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ پہلے ہمیں حاصل کرنا ہے- اس سے قبل کہ ہم مزے بغیر کچھ کیئے ، وہ سب لے کر بیٹھ سکیں جو زندگی ہمیں دینا چاہتی ہے - جوبلکل غلط ہے  
The mind has us believing we must achieve before we can bask in all that life has to give, which is simply untrue


Omnibus

Thursday 2 February 2017

Long Journey

اور تُو ؟ کب اپنی ذات کی جانب وہ طویل سفر شروع کرے گا ؟ -رومی
“And you ? When will you begin that long journey into yourself ?” Rumi


Tuesday 31 January 2017

Keep breaking

You have to keep breaking your heart, until it opens. Rumi
اپنے دِل کے توڑتے چلے جاؤ یہاں تک کے وہ کھل جائے- جلال‌الدین محمد رومی

Omnibus

Tuesday 17 January 2017

A gentleman

ایک شریف اور اچھا آدمی دنیا سے جتنا لیتا ہے اس سے زیادہ لوٹا دیتا ہے- جارج برنارڈ شا
"A gentleman is one who puts more into the world than he takes out." - George Bernard Shaw

Omnibus

Sunday 8 January 2017

I

پھولوں کا تو عطر بنا
عطر کا پِھر بنا دریا دریا میں پِھر خوب نہا مچھلی جیسے تیرتا جا پِھر بھی تیری بو نہیں جانی  جب تک تیری " میں " نہیں  مرتی
Make scent from flowers and make a river out of it. Dive and swim into that river like a fish. But you would never be able to get rid of the odour you have, until you curb  " I"  from within - Bulleh Shah

Omnibus


Tuesday 3 January 2017

Four principles

لوگ میری زندگی کے چار اصول جانتے ہیں ، سادگی ، وقت کی پابندی ، محنت اور حکمت و دانائی
 People know that I have adopted four principles in living my life: simple living, punctuality, hard work and prudence. - Abdul Sattar Edhi

Omnibus