Tuesday 3 November 2020

فن گفتگو کو اب باتیں بنانا کہتے ہیں

  

خالق کائنات کا سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ایک عمدہ قول کسی بڑے دانا کا ہے کہ انسان کی زندگی کا منشاء یہ ہے کہ اس کے تمام قوٰی اور جذبات نہایت روشن اور شگفتہ ہوں اور ان میں باہم نا مناسبت اور تناقص واقع نہ ہو بلکہ تمام قوٰی اور جذبات مل کر ایک کامل اور نہایت متناسب مجموعہ ہوں

 

گفتگو آدمی کے کردار اخلاق اور شخصیت کی آئینہ دارہوتی ہے۔ ایک خوبرو و خوش لباس شخص سقراط کے پاس آکر خاموش بیٹھ گیا۔سقراط نے اس آدمی سے کہا کہ کچھ بات کرو تاکہ تمہاری شخصیت کا اندازہ لگا یا جا سکے۔ انسان اپنی گفتگوکے پردے میں چھپا رہتا ہے اسے اس کی گفتگو سے پہچانا جاتا ہے۔ گفتگو ایک باقاعدہ فن ہے۔کس سے، کب، کہاں اورکیسے بات کی جائے یہ سلیقہ نہ صرف  انسان کی شخصیت کی پہچان بلکہ اس میں وقاراور نکھار پیدا کرتاہے۔آج گلوبلائزیشن کے دور میں ہر محکمہ ا ور ادارہ ایسے افرادکی تلاش میں ہے جو بہتر گفتگو کی صلاحیتوں اور مہارتوں سے لیس  ہیں۔آئے دن اس تلاش میں اضافہ ہی ہوتا جارہاہے

 

روزمرہ کی زندگی میں گفتگو ایک ایسا ہتھیار ہے جس کے ذریعہ آدمی نہ صرف مختلف مسائل کا خوش اسلوبی سے سامنا کرسکتا ہے بلکہ دوسروں کے دلوں کو مسخر بھی کرسکتا ہے۔ گفتگو سے دوسروں کو اپنے وجود کا احساس دلاتا ہے۔گفتگو کا فن اور مہارت مجموعی طورپر آدمی کی شخصیت پر اثر انداز ہوتی ہے

 

مقاصد پر مبنی تدریسی سرگرمیاں انجام دینے سے قبل والدین اور اساتذہ بچوں میں چند بنیادی صلاحیتوں ومہارتوں کو فروغ دیں جیسا کہ ذیل میں ایسی چند بنیادی مہارتوں کا ذکر کیا گیا ہے جس کا حصول موثر اور دل پذیر گفتگو کے لئے  شخص کے لئے ضروری ہے کیونکہ ایک خوبصورت معاشرہ  اسی سے تشکیل پاتا ہے

 

(1)

 اپنا علم،معلومات،تخیل اور مطلوبہ پیغام کو دلچسپ،متاثر کن اور قابل فہم انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت کواپنانے

کے لئے اس فن کے ماہر گردانے جانے والے ادیبوں ، مصنفین اور مقرروں  کو پڑھیں اور سننے کی عادت ڈالیں کیونکہ سنے اور غور  کئے بغیر  حاضر جوابی  کو اختیار کرنا بدتمیزی کہلاتی ہے - اس کے لئے ادبی محفلوں اور مشاعروں کے ساتھ ساتھ  آج کل انٹرنٹ کی مدد سے ادبی شاہکار پروگرام اور ڈرامے بہت موثر  ثابت ہوتے ہیں

(2)

مستحکم ا ورپراثرا بلاغ کی برقراری کے لئے سوچ سمجھ کربات چیت کرنے کی صلاحیت بے حد ضروری ہے اس کے فروغ کو ممکن بنائیں اور بزرگوں کی گفتگو کے انداز پر غور کریں اور سیکھنے کی کوشش کریں

(3)

اپنی گفتگو کی جانچ پرکھ اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگہی کی خاطر شائستہ اور موثر گفتگو کرنے والوں کی صحبت اخیتار کرنے کے علاوہ علاوہ خرابیوں کو دور کرنے کی صلاحیت و مہارت کے فروغ کو یقینی بنائیں

(4)

گفتگو کے دوران مناسب جسمانی حرکات،سکنات اور اشاروں کے بہتر استعمال کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کریں جو کہ سامع کے اندر جوش و ولولہ پیدا کرتی ہے


 

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جب نو جوان اور اکثر لوگ بھی جب  اپنے خیالات یا نظریات کوواضح اور متاثرکن انداز میں پیش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں یا جب وہ اس کیفیت کا باربار سامنا کرتے ہیں تو نہ صرف  ان کی خوداعتماد ی مجروح ہوجاتی ہے بلکہ وہ بالغ . پختہ, سنجیدہ مزاج شخصیت کے حامل افراد کی محفل سے کترانے لگتے ہیں - دوسروں کو متاثر کرنے کی ان کی خواہش شکست و ریخت کا شکار ہوجاتی ہے۔ گفتار کی رفتار، محویت اور اختیار کردہ طرز تکلم جوگفتگو کی کامیابی کی اساس ہوتی ہیں سے نوجوانوں بلکہ کئی پختہ عمر کے لوگوں  کو واقف کروانا بے حد ضروری ہوتا ہے تاکہ ان کی گفتگو میں شائستگی اور تاثیر پیدا ہوسکے

 

کامیاب گفتگو کے فن کے فروغ کے لئےان افراد کو گفتگو کی مہارتوں سے لیس کرنے کے علاوہ انھیں ان کی گفتگو سے پیداشدہ صورتحال کا جائزہ لینے کی صلاحیت سے بھی متصف کرنا ضروری ہوتاہے۔ لوگوں میں جب بچپن سے ہی اس طرح جائزہ کیصلاحیت جاگزیں ہوجاتی ہے تو وہ گفتگو کو موثراور بہتر بنانے والے عوامل کو اپنی گفتگو کا حصہ بنانے لگتے ہیں اور ان باتوں سے اعراض و اجتناب کرنے لگتے ہیں جو گفتگو کی شائستگی  تاثیر اورادب و لحاظ  میں خرابی پیدا کرتے ہیں۔بچوں میں مذکورہ صلاحیتیں مندرجہ ذیل عوامل کے حصول سے ممکن ہوتی ہیں

(1)

گفتگو صاف واضح اور قابل فہم ہواور اس کے لئے والدین اور اساتذہ  کی اپنی گفتگو کا انداز اور میعار اچھا ہونا بے حد ضروری ہے

(2)

زمان(وقت)،مکان، حفظ مراتب اور مخاطب کا خاص خیال رکھیں۔گفتگو کے ماہرین دوران گفتگو مخاطب کے موڈ اور باڈی لینگویج  کا خاص خیال رکھتے ہیں

(3)

خوداعتمادی سے کام لیں گفتگو میں اعتماد اسی وقت پیدا ہوتا ہے جب بات کرنے والے کے پاس کامل معلومات کا وافرذخیرہ ہو۔گفتگو ایک فن ہے اور اس فن میں وہ مہارت حاصل کرتے ہیں جن کا مطالعہ اور سوچ وسیع ہوتی ہے۔کسی بھی موضوع پر موثر گفتگو یا اظہار خیال کے لئے زندگی کے ہر شعبے سے کماحقہ واقفیت بے حد ضروری ہوتی ہے

(4)

فن گفتگو میں مہارت پیداکرنےسے باہمی تعلقات میں خوشگواری پیدا ہوتی ہے جس کے لئے غورو خوص(دھیان) سے سماعت(سننے)کافن اور چہرے کے تاثرات کے ساتھ جسمانی حرکت سکنات کا بہترین استعمال  بہت اہم ہے

 

شرکاء گفتگو بات چیت سے اس وقت لطف و حظ اٹھاتے ہیں جب موضوع پر سیر حاصل دلچسپ اور اطمینان بخش گفتگو کی جائے۔ والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کو شعور و آگہی سے متصف کردیں کہ وہ دوران گفتگو حد درجہ احتیاط اور مہذب و معتبر انداز سے گفتگو کریں کیونکہ اکثر لوگ ان کے ’وہ کیا کہتے ہیں‘ اور ’وہ کیسے کہتے ہیں‘ سے ان کی شخصیت کا اندازہ قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اساتذہ اپنی نگرانی میں کمرۂ جماعت میں گفتگو کے لئے سازگار ماحول کی تخلیق کرتے ہوئے باآسانی طلبہ کو گفتگو پر مائل کرسکتے ہیں۔دوران گفتگو طلبہ اکثر چاپلوسی،خوشامد پسندی اور بحث و تکرار سے کام لیتے ہیں جن پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہوتا ہے۔اساتذہ طلبہ کوخوش مزاجی سے،اپنے طرز عمل, آداب اورحرکات وسکنات سے باخبررکھتے ہوئے بہتر گفتگو انجام دینے کی ترغیب دے سکتے ہیں ۔ دوران گفتگوبچوں اور نوجوانوں  کی رہبری کی جائے کہ وہ اپنے افکار و خیالات کو دلچسپ انداز میں مربوط طریقے سے ایسے پیش کریں کہ گفتگو کی روانی میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔ ہرگزان کے گفتگو کو موثربنانے کے فن کو شک و شبہ کی نگاہ سے نہ دیکھیں۔اساتذہ طلبہ میں عزم،حوصلہ اور اعتماد پیدا کرتے ہوئے ان کے ذہنوں میں فن گفتگو کی اہمیت و افادیت کو جاگزیں کریں۔

 

 خصوصاً اساتذہ کی تحریک سے ترغیب پاکر ہی نوجوان گفتگو کو موثر بنانے والی مہارتوں اور انداز سے خود کو آراستہ ہوکر اپنی گفتگو سے مخاطب و سامع کومتحیر و مرعوب کردیتے ہیں