Friday 27 May 2022

شخصیت اور کردار کی مضبوطی کی چند نشانیاں

  

یقین کیجئے! الله کا آپ کو قبول کر لینا،  انسانوں کے آپ کو قبول کر لینے سے کہیں بہتر ہے - 

 

اکثر لوگ بوڑھے ہوجاتے مگر بڑے نہیں ہوتے -صرف عمر میں پختگی  آتی جاتی  ہے، شخصیت میں نہیں - 

 

 عمر رسیدہ ہو جاتے ہیں کردار میں بلندی اور مضبوطی کے قائل نہیں ہوتے - بوڑھے اور بڑے انسان میں بہت فرق ہوتا ہے - ایک بڑا انسان ہونا  کوئی آسان کام نہیں - 

 

اس کی خاطر آپ کو اپنا آپ لوگوں کی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس کے لئے آپ کو لوگوں کی ہاں میں ہاں ملانے ، ان کے لئے دلچسپ بننے اور ان کا دل بہلانے کی ضرورت ہے - 

اس کے لئے لوگوں کے آگے دبی دبی  سہمی آواز رکھنے، ضرورت سے زیادہ نرم ہونے،ہر وقت جھکے رہنےاور اپنے جذبات چھپانے کے علاوہ نہ ہی آپ کو بہت ہی  دوستانہ رویہ بنا کر رکھنے ، برجستگی  اور زیادہ ہی  ملنساری سے ملنے کی کوئی  ضرورت ہے - آپ کو لوگوں کی  لئے پتلا دبلا نظر آنے   اور خوبصورت دکھائی دینے کی بھی ضرورت نہیں جس سے آپ  انھیں  کسی بھی معنی میں پر کشش دکھائی دیں- 

 

آپ کو خالص اپنے آپ کے علاوہ کچھ اور بن کر دکھانے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں اور کبھی بھی کسی کو اس بات کا یقین دلانا نہیں  چاھئیے کہ  آپ اس قابل ہیں کہ وہ آپ کو اپنے ساتھ رکھیں - 

 

آپ کے لئے درست اورواقعی آپ کے  قدردان   لوگ  خود  ہی آپ کو پہچان لیتے ہیں . اس کے لئے کچھ خاص، اپنی فطرت سے ہٹ کر  کرنےکی کوئی  ضروت نہیں پڑتییہی لوگ آپ کی قدر کرتے ہیں ، احترم سے پیش آتے ہیں  اور کبھی آپ کو اپنی فطرت  پر سمجھوتے کے لئے مجبور نہیں کرتے - 

اس سے قبل کے آپ اپنے لئے  ستائش اور تعریف حاصل کرنے  کی دوڑ میں بھاگنے لگیں ، اپنا ذات کا احترم کرنا سیکھ لیںشخصیت  میں  ایک وقار ہونا بالکل اسی طرح ہے جیسے زندگی کے لئے ہوا ، پانی اور خوراک  کا ہونا - 

 

زندگی میں نظم و ضبط  کی کی بنیاد اپنےوجود کی قدر و احترم   سے ہی پڑتی ہے اور ایک پروقار شخصیت اپنے نفس کو انکار کرنے کی صلاحیت سےنشو و نما پاتی ہے - اس مختصر سی زندگی میں  کبھی بھی   اطمینان قلب   ، اور کردار کی مضبوطی پر سمجھوتہ  نہیں کرنا چاہیے - چپ رہ کر کسی قسم کے اظہار اور رد عمل سے خود کو روکے رکھنا ایک کینسر کی طرح انسان کے کردار کو مسخ کر کے اسے بزدل بنا ڈالتا ہے - ا علیٰ مقاصد  اور حق کے لئے کھڑے نہ ہو پانا کوئی عقلمندی نہیں ہوتی - ہوسکتا ہر جنگ جیتی نہ جاسکے مگر سب کو یہ تو صاف  پتہ چل جاتا ہےکہ  کون ا علیٰ مقصد کی خاطرحق کا ساتھ دینے  

کے لئے  اٹھ کھڑا ہونے کی طاقت رکھتا ہے - 


 

کردار کی مضبوطی اور شخصیت میں وقار ، پختگی اور نکھار کی چند نشانیاں  ہیں : 

 

آپ یہ بات جانتے  ہیں کہ  لوگ بذات خود برے یا بیوقوف  نہیں ہوتے ،  ان  کا غلط رویہ در اصل ان کے  خوف اور اضطراب کا نتیجہ ہوتا ہے- آپ بس  اپنے آپ کو ہی سب سے اچھا انسان   اور دنیا کو بیوقوفوں اور درندوں سے بھرا ہوا  

سمجھنا  چھوڑ دیتے ہیں -صرف  نیک بنتے نہیں ، واقعی نیک ہو جاتے ہیں - 

 

شروع میں یہ کافی بے رنگ اور کچھ عجیب  سا لگنے لگتا ہے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ بہت  دلچسپ ہو جاتا ہے - 

آپ یہ بات سیکھ جاتے ہیں کہ جو آپ سوچتے ہیں وہ خود بخودسب  کی سمجھ میں نہیں آ سکتا - اس کے لئے آپ کولوگوں  کی ذہنی سطح کے مطابق  آسان اور اچھے الفاظ میں سمجھانا  ہوتا ہے - 

 

 آپ جانتے ہیں کہ کبھی آپ بھی غلط ہو سکتے ہیں اور اس کو تسلیم کرنے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں , اور اس کا برملہ اظہارکرنے کی جرت بھی رکھتے ہیں - آپ  خود  اعتمادی محسوس کرتے ہیں ، اس لئے نہیں کہ آپ کوئی بڑی ہستی ہیں ، بلکہ اس لئے کہ آپ بھی سب لوگوں کی طرح  گھبراتے ہیں ، ناسمجھ بھی اور بے یقینی کا شکار بھی ہو جاتے ہیں مگر صرف غلطی کرنے سے نہیں ڈرتے ، اسے سیکھنے کا عمل سمجھتے ہیں اور جانتے ہیں کے سب ہی اپنی اپنی جگہ اور سمجھ  

کے حساب سے جدوجہد کر رہے ہیں - 

 

کسی قسم کےاحساس کمتری یا  ایسے مغالطے کا شکار نہیں رہتے کہ آپکو جو کچھ بھی حاصل ہوا  ہے اس کے آپ اہل نہیں  بلکہ کوئی اور اس کازیادہ  حقدارہے نا ہی آپ کوئی احساس برتری رکھتے ہیں کیونکہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کے ہم سب ہی اپنی اپنی زندگی میں  اپنا کرداراپنی تمام تر کمیوں اور کمزوریوں کے باوجود  کسی کسی نا کسی حد تک ادا کرنے کی  

کوشش  کر رہے ہیں - 

 

آپ اپنے والدین کو کبھی آپ کو آپ کی مرضی کے برعکس دنیا میں لانے کا ذمہ دار نہیں سمجھتے اور ہر طرح کی ناراضگی اور غصہ ترک کر کے انہیں بھی اپنے جیسا ہی ایک انسان سمجھتے ہیں جو ایک حد تک خودمختار ضرور ہے مگر ساتھ ہی  ساتھ اپنے حصّے کی پابندیاں اور حدود  بھی ساتھ لے کر پیدا ہوا  ہے- جس  کی وجہ سے انہیں بھی  کئی طرح کی  

بلاؤں کا سامنا رہتا ہے - 

 

اپنی شخصیت میں پختگی  آنے پر آپ یہ بھی سمجھ جاتے ہیں کہ اپنوں سے کونسا وقت کسی اہم بات کرنے کے لئے مناسب ہوتا ہے - آپ موقع محل دیکھ کر اس وقت بات کرتے ہیں جب وہ  بظاہر معمولی  مگر  ایک حساس ا ور نازک  صورت حال سے نہ گزر رہا ہو ، جیسے کسی بات کو لے کر پہلے سے پریشان ہو ، یا تھکن کا شکار ہو یا پھر اس کا  بلڈ پریشر نارمل سطح  سے کم یا بڑھا ہوا ہو ,یا پھر  شوگر کی سطح غیر مناسب درجہ پر ہوتو ہرگز کوئی تکلیف دہ یا پریشان کن بات نہیں کرتے - 

آپ یہ بات بھی سیکھ جاتے ہیں کہ آپ کے قریبی  لوگوں میں سے  کوئی اگر کبھی آپ سے چھیڑ چھاڑ کرتا ہےضدیا کسی بات کے پیچھے پڑ جاتا ہے تو اس کا مطلب ہر بار آپ کو تنگ کرنا نہیں ہوتا- بلکہ شائد کسی بات کی طرف اپ کی توجہ مبذول کروانا بھی ہوسکتا ہے  اور شائد انہیں آپ کی توجہ حاصل کرنے کا  یہی طریقہ آتا ہو - آپ یہ بھی جان لیتے ہیں کہ آپ کے پیاروں  کے  روئیے میں تبدیلی کی وجہ کوئی مخفی ذہنی الجھن ہو سکتی ہے اور آپ کسی مناسب وقت پر بہت پیار سے اس کی وجہ پوچھنا نہیں بھولتے - 

آپ یوں ہی برا مان جانا اور جھنجھلا اٹھنا چھوڑ کر یہ بات جان لیتے ہیں  کہ بات کو دل پر لگا کے رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ، بغض اور کینہ صرف بیمار کرتا ہے  اور کچھ نہیں  - چار دن کی مختصر  زندگی میں لوگوں سے یہ امید رکھنا چھوڑ دیتے ہیں کہ آپ سے برامنانے  کی وجہ خود  آ کر پوچھیں گے - آپ  انہیں سیدھا جا کربتا دیتے ہیں  اور وہ اگر سمجھ جائیں تو معاف بھی کر دیتے ہیں لیکن اگر نہ بھی سمجھیں تو فلحال ضرور معاف کر دیتے ہیں  تاکہ آئندہ کبھی کسی مناسب وقت پر  بہتر انداز میں سمجھا سکیں - 

 

آپ اس حقیقت کو پوری طرح تسلیم کرلیتے  ہیں کہ  کچھ بھی یوں ہی نہیں کہنا ، جو بھی کہنا ہے اس کی پوری ذمہ داری قبول کرنی ہے اور سوچ سمجھ کر بات کرنا بہت ہی ضروری ہے - جن کی آپ کو واقعی پرواہ ہے ان کی اپنی زندگی میں اہمیت کا برملا اظہار نہایت اہم  بات ہے اور ان سے کو اس کا روز احساس دلاتے رہنا چاھئیے- آپ زندگی میں کسی بھی چیز کے بے نقص ہونے کی امید نہیں رکھتے - نہ کوئی  کام بے نقص ہوتا ہے نہ لوگ اور نہ ہی زندگی اپنے درجہ کمال تک ہوتی ہے - البتہ رشتے بے نقص ہو سکتے  ہیں اگر انہیں توجہ . پیار اور ستائش کے پانی سے سیراب رکھا  جا ئے-آپ جانتے ہیں کہ پہلے جن چیزوں سے آپ مضطرب ہو جایا کرتے تھے اب وہ قابل قبول حد تک بہتر ہو چکی ہیں  اس لئے آپ بے نقص کی تلاش کی بجائے  قابل قبول کو پسند کرنے لگتے ہیں - 

 

آپ کسی بھی چیز یا  شخص کے بارے میں ضرورت سے زیادہ کسی  خوشفہمی کا شکار نہیں ہوتے اسی لئے ایک صورت حال کو سمبھال لینے والا . بردبار اور رحمدل انسان بن کر ابھرتے ہیں -تصوارت اور خواب و خیال کی دنیا میں کم ہے رہنا پسند کرتے ہیں اورخود  پر کسی قسم کوئی  جنون سوار نہیں ہونے دیتے  کیونکہ مزاج میں دھیرج اور ٹھہراؤ آ جاتا ہے - 

آپ کسی بھی چیز یا  شخص کے بارے میں ضرورت سے زیادہ کسی  خوشفہمی کا شکار نہیں ہوتے اسی لئے ایک صورت حال کو سمبھال لینے والا . بردبار اور رحمدل انسان بن کر ابھرتے ہیں -تصوارت اور خواب و خیال کی دنیا میں کم ہی  رہنا پسند کرتے ہیں اورخود  پر کسی قسم کا کوئی  جنون سوار نہیں ہونے دیتے  کیونکہ مزاج میں دھیرج اور ٹھہراؤ آ جاتا ہے - آپ کی پختہ سوچ یہ بھی جانتی ہے کہ ہر کسی کی شخصیت کی کمزوری یا کمی کے ساتھ  دوسری جانب اس  میں بھرپور صلاحیتیں اور خوبیاں بھی ہوتی ہیں-جیسےہوسکتا ہے  ایک شرارتی طبیعت کا انسان بہت خوبصورتی سے چیزوں کی درست جانچ کر لیتا ہو  اور مشکل حالات  میں ثابت قدمی سے کام لے - یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی صفائی پسند نہ ہو مگر بہت ہی تخلیقی ذہن  اور پر  بصیرت نظر کا حامل ہو - اس لئے آپ صرف  کسی کی کمیوں اور کمزوریوں  پر ہی  توجہ مرکوز کر کے نہیں رکھتے، اس کی  پوری شخصیت کو دیکھتے ہیں - آپ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بے نقص کوئی نہیں ہوتا مگر ہر نقص کے ساتھ کوئی شاندار صلاحیت بھی ہر انسان میں موجود ہوتی ہے - 

 

آپ سمجھوتے کی اصل روح کو سمجھ جاتے ہیں  اور اسی لئے آپ  ایک بڑا اور پختہ سوچ کا مالک انسان ہونے کے  ناطےچند  جگہوں پر میں  اپنی  شکست تسلیم کرنے  کر لینے سےبھی نہیں گھبراتے- 

 

آپ آسانی سے کسی  بھی چیز یا کسی بھی شخص پر مر مٹنا چھوڑ دیتے ہیں - یہ ایک طرح سے کوئی اتنا آسان کام نہیں ہوتا -مگر اب آپ با   آسانی محبت میں گرفتار نہیں ہوتےسوچ میں سنجیدگی اور پختگی آپ کو ایسا کرنے سے بچا کے رکھتی ہے-آپ یہ بات جان لیتے ہیں کہ کسی کی محبت میں خود سے محبت ترک کردینا عشق مجازی اور تمام بنی نو  ع انسان  کی خاطر خود سے محبت ترک کرنا عشق حقیقی کہلاتا ہے  - آپ کی پہچان انگیز اور دور اندیش شخصیت یہ جانتی ہے کہ کچھ بھی  چاہے کتنا بھی جاذب نظرہو اور کوئی کتنی بھی  پر  کشش شخصیت  کا مالک ہو ، قریب  سے دیکھنے پراس کےکچھ نہ کچھ تکلیف دہ پہلوبھی سامنے آتے ہیں -ہر چمکتی  چیز سونا نہیں ہوتی -اس لئے آپ خود انحصاری کو ترجیح دیتے ہیں اور جو کچھ آپ کے پاس پہلے سے ہے اس سے زیادہ پیار کرنے لگتے ہیں اور اسی کو  زیادہ اہمیت دیتے ہیں - 

 

آپ پر رفتہ رفتہ یہ  حیران کن   حقیقت بھی آشکار ہونے لگتی ہے کہ  اب  کسی کا  آپ کا ساتھ نبھانا  ایک  مشکل کام ہے- کیونکہ آپکی لذات  ا علی ہو چکی ہیں جو اکثر لوگوں کے لئے شائد ابھی تکبدذائقہ, کسی حد تک تکلیف دہ اورغیر دلچسپ ہیں کیونکہ اکثر لوگوں کا ذوق لذات ترقی نہیں کر پاتا اور  ادنٰی درجےکی دنیاوی  لذات  پر ہی ٹھہرا  رہتا ہے   - لیکن اب آپ ایک رقیق القلب انسان ہیں اور آپ کو '' کھڑوس اور سنکی '' کہلائے  جانے کی عادت ہو گئی ہے - اس لئے پہلے ہی لوگوں کو اس بات سے متنبہ کر دیتے ہیں کہ آپ کے ساتھ رہنا  کوئی آسان کام نہیں ہوگا - 

 

آپ خود کو بھی معاف کرنا سیکھ لیتے ہیں اور یہ بات جان لیتے ہیں کے ماضی  کی کوتاہیوں  پر خود  کو ملامت کرنا کوئی عقلمندی نہیں -آپ خود اپنے ہی ایک  اچھے دوست بن جاتے اور جانتے ہیں کے کبھی کبھار بیوقوفی بھی کر لیتے ہیں، مگر ایسا کون  نہیں کرتا ؟ 

 

آپ یہ بات جانتے ہیں کے آپ کے اندرکا وہ ضدی اور ہٹ دھرم سا بچہ کہیں نہ کہیں ضرور آپکی اس سلجھی ہوئی پختہ شخصیت کا ایک حصہ بن کر رہے گا - اس حقیقت کو تسلیم کرتے هوئے آپ خود کو ہر موقع پر ایک سنجیدہ مزاج  انسان کے طور پرہی  نہیں رہنے دیتے بلکہ موقع کی  مناسبت سے اپنے اندر کے اس بچے کو بھی باہرلینے دیتے ہیں کیونکہ سب ہی پرانے وقتوں کو کبھی کبھ دوہرانہ ا پسند کرتے ہیں - 

 

آپ بڑے بڑے پلان بنا کر خوش ہونے کی بجائے  کم وقت کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں خوشیاں اور سکون حاصل کرتے ہیں - کیونکہ خوشی چھوٹی چھوٹی سی چیزوں میں ہوتی ہے جب ہم یہ سوچنا چھوڑ دیتے ہیں کہ زندگی میں کتنے لمحے باقی  ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ ہر  ایک گزرتے  لمحے میں کتنی زندگی ہے - آپ ہرگزرنے والے خوبصورت دن کے لئے شکر گزر رہتے ہیں ، صبح کی تازہ ہوا ، افق پر شام کی لالی او پھولوں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں اور ان ہی چھوٹی چھوٹی خوبصورتیوں اور خوشیوں  میں اطمینان قلب حاصل کرتے ہیں - 

 

آپ کو اس بات کی پرواہ نہیں رہتی کہ لوگ آپ کے کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں  کیونکہ اکثر لوگوں  کے ذہن ایک الجھی ہی بے ربط سے جگہ کی طرح ہوتے ہیں - آپ ہر ایک کی نظر میں خود کو اچھا بنانا چھوڑکر  ہردل عزیزی   کا  شوق ترق کردیتے ہیں - آپ کے لئے بس اتنا اہم رہ جاتا ہے کے وہ چند لوگ جو آپ کو  آپ کی اصل حالت اوراس تکلیف دہ  شخصیت کے ساتھ بھی بہت  پسند کرتے ہیں وہ کیا سوچتے ہیں  کیونکہ  آپ کی نظر میں شہرت سے زیادہ خالص پیار کی اہمیت ہے ، چاہے وہ  ایک آدھا جگہ سے ہی میسرکیوں نہ  ہو - 

 

آپ لوگوں کا رد عمل زیادہ بہتر انداز سے قبول کرنے لگاتے ہیں - کیونکہ اچھا ہو یا برا ، رد عمل اس بات کی علامت ہے کہ آپ کی بات کو اہمیت دی گئی ہے - آپ مثبت تنقید کو بھی پسند کرنے لگتے ہیں جو خود میں بہتری لانے کے لئے بے حد ضروری ہوتی ہے اور اب آپ منفی تبصرے اور طنز   کی زیادہ پرواہ کرنا چھوڑ دیتے ہیں  کیونکہ ہر جگہ کسی نہ کسی ماںنے  کوئی نہ کوئی ایسا  سپوت ضرورپیدا کیا ہوتا    ہے  جسےاپنے علاوہ  کچھ پسند نہیں آتا- 

 

آپ اپنا رد عمل فوری ظاہر نہیں کرتے ، اکثر روک کر اور سوچ سمجھ کر لوگوں کے تکلیف دے رویہ کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنا جوابی رد عمل بٹر سے بہتر بناتے چلے جاتے ہیں- اپنے ماضی کی تکلیف دہ یادوں سے سیکھتے ہوئے صورت حال کو بہتر بننے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں - اس کے لئے چاہے آپ کو اپنے جذبات پر قابو پانا پڑے یا خلاف معمول تھوڑا مزاج بدلنا  بھی پڑے تو بدل لیتے ہیں - 

 

دوستی کی شروعات میں ہی آپ یہ بات جانتے ہیں کہ لوگ آپ کی اچھی خبریں اور کامیابیوں سے زیادہ آپ کے مسائل اورآپکی  تکلیفوں میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ وہ اپنی پریشانیاں کے درد میں کمی محسوس کر سکیں -آپ درد بانٹنے لگتے ہیں کیونکہ دوستی اسی کا نام ہے - 

 

آخر میں سب سے بڑھ کر ایک سلجھی ہوئی  اور پختہ سوچ کی مالک شخصیت کی نشانی یہ بھی ہے کہ آپ اپنی پریشانی اور اضطراب کی کیفیت  پر قابو پا لینا سیکھ لیتے ہیں -کیونکہ آپ اپنے تجربے کی بنا پر اس بات سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں کہ اب آپ مشکل  کا سامنا کرنے کی بہتر صلاحیت اور قابلیت رکھتے ہیں - آپ کے چند قابل بھروسہ دوست اور ساتھی بھی ہیں جن کے ہوتے هوئے اور بھی آسانی سے ہر مشکل کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے - ویسے بھی  تجربے سے  ثابت ہو چکا ہے کے انتہائی خطرناک صورت حال آخر میں اتنی خطرناک اور تکلیف دہ ثابت نہیں ہوتی - 

 

کاشف  احمد