Tuesday 26 June 2018

سمجھنے سے آگے جہاں اور بھی ہیں


 دنیا میں کچھ  نہ کچھ ایسا ضرور ہوتا ہے جہاں ہم بھی  نا سمجھ ہو جاتے ہیں 

......جب تک ہم اس غلط فہمی سے نہیں نکلتے کہ سمجھنے اور یقین ہونے میں کیا فرق ہے 

علم اور دانائی دو یکسر مختلف چیزیں ہیں

اور 
 اس کے لئے ہمیں سمجھ سے آگے جانا  ہوتا ہے
 جب سمجھ ہی  ابھی کمزور ہو تو یقین اور اور اس سے بھی آگے ایمان کی راہوں پر جانا کتنا دور ہوگا

 جیسے بابا بله شاہ سے کسی نے ان کی کرامتیں سیکھنے کا کہا تو انہوں نے کہا ...... ٹھیک ہے  
بس کج بنی نہ..... ہو جاویں
عاشق بنی نہ.... ہو جاویں
نیک صرف بنی نہ..... ہو جاویں

 لوگوں کو انجنیئر ، ڈاکٹر یا ٹیچر بن جانے کی دھن ہوتی ہے اور یہی شروع سے سکھایا بھی جاتا ہے 
بیٹا ڈاکٹر بنو .....یا انجنیئر بنو یا پھر افسر بن کر مل کا نام روشن کرو .....صرف بنو...... کہیں ہو نا جانا 
اسی لئے سمجھتے ہیں مگر یقین نہیں کرتے .....  


 ......انجنیئر ڈاکٹر یا ٹیچر بھی صرف بن جاتے ہیں ہوتے نہیں
اسی لئے آپ نے انجنیئر ڈاکٹر یا ٹیچر بہت دیکھے ہونگے ...... بہت ہیں ، مگر  نامور اور یاد رہ جانے والے کتنے ہیں؟ نامور اور بڑے لوگ صرف وہی  ہیں جو تن من دھن سے ڈاکٹر انجنیئر یا ٹیچر یا کچھ بھی ہو جاتے اپنی دھن میں  مگن ہو جاتے ہیں ان کو سمجھ سے آگے یقین ہو جاتا ہے اپنے ڈاکٹر انجنیئر ٹیچر ہونے کا

اس میں کوئی نیت کا مسئلہ نہیں ......یہ صرف اپنی سمجھ پر اکتفا کر لینے کامسئلہ ہے 

لوگ  اگر جان بوجھ کر خود کو عاشق ہو جانے یا نیک ہو جانے سے نہیں روکتے 

وہ بس اپنی دانست میں اسی کو صحیح  سمجھتے ہیں


سمجھنے اور یقین ہو جانے کا یہی فرق ہے جب ہمیں یقین ہو جاتا ہے تو ہم عاشق ہو جاتے ہیں مکمّل طور پر  عاشقی میں ڈھل  جاتے ہیں مجسّم عاشق نظر آتے ہیں جیسے مجنوں کی مثال دی جاتی ہے 

اسی طرح جب واقعی یقین حاصل ہوتا ہے تو ہم نیک ہوجاتے نیک بنتے تو بہت ہیں کوشش بھی نیک بن جانے کی ہی  کرتے ہیں  پورے خلوص نیت سے........ مگر صرف بن جانے پر اکتفا کرتے ہیں 
:بابے کہتے  ہیں 
 کسی کو دیکھ کر عشق میں انتہا کر دینے کی اتنی بڑی بڑی  مثالیں قائم ہیں مگر یہ عشق تو کیا عشق ہوا جو سامنے موجود معشوق کو دیکھ کر ہو جاتا ہے - اصل میں تو بنا دیکھے عشق کرنا اصل عشق ہوتا ہے کسی کو بنا دیکھے صرف اس کے تخلیق کردہ نقوش اور آثار اور شاہکار دیکھ کر عاشقی کی مثال قائم کرنا  اور ایسے فدا ہو جانے کی مثال قائم کرنا  جس کو دنیا دیکھے  تو عش عش کر اٹھے اصل عشق ہے 

جیسے کسی شاعر نے خوب کہا ہے کہ 

تجھے دیکھ کر جگ والے پر یقیں نہیں کیونکر ہوگا 
جس کی رچنا اتنی  سندر ...وہ کتنا سندر ہوگا 

ایک وجود کے عشق میں مبتلا ہو جانے سے جب ایسے درخشندہ مثالیں قائم ہو جاتی ہیں کے دنیا حیران پریشان رہ جاتی ہے چاہے وہ کوئی انسان ہو جانور یا کوئی شوق یا کوئی دھن تو ذرا غور کرنے کی بات ہے وجود کے عشق سے آگے ان سب وجودوں کے خالق کے بارے میں سوچنے اور اس کے عشق میں مبتلا ہو جانے سے کیا کیا شاندار شاہکار تخلیق ہو سکتے ہیں کیا عظیم مثالیں قائم ہو سکتی ہیں کسی تخلیق کو دیکھ کر اس کے خالق کے عشق میں مبتلا ہو جانا ایک نہ گزیر امر ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر تخلیق کا عشق بھی ادھورا اور نہ مکمّل ہے بلکل اسی طرح جیسے کسی شخص کو پسند کرنے کا مطلب اس کی ہر چیز ہر بات ہر کام اھم اور  عزیز سمجھنا یعنی اس کی ہر تخلیق کو عزیز سمجھنا اہمیت دینا پھر اس شخص  کے خالق کو اہمیت کیوں نہیں دیتے ؟ 

گل بس اوتھے ہی آ کے مکدی ہے کہ ہم صرف سمجھ پے اکتفا کرتے  ہیں اس سے آگے یقین اور ایمان تک جانے کی ضرورت نہیں سمجھتے  

سامنے کی چیز کو دیکھ کر مانتے ہیں بس صرف اس حد تک تکلیف کرتے ہیں اس سے آگے گہرائی میں جانے کا وقت نہیں ہے 

وقت  .... جس کا نہ ہونا ایک موثر بہانہ ہے اپنی نا اہلی یا عدم دلچسپی کو لپیٹ کر چھپا لینے کا 

یہ جتنے بھی دانائی رکھنے والے عظیم ترین اور کامیاب ترین لوگ تھے اور ہیں بھی ....کیا ان کو  آپ سے زیادہ وقت ملا جو انہوں نے یہ عظیم کارنامے سر انجام دئیے؟

کاشف احمد 

اسلام آباد ، پاکستان 
٢٦-٢٦ -٢٠١٨  

Thursday 14 June 2018

Clear Picture

If you have a right mix of wealth and wisdom, not just knwoledge, you have a better picture of the world. Knowledge not converted into wisodm is just like water in the sand. Person who has only knowledge or the person wo has more money can never have a correct view of the world. Knowledge not converted into wisdom also getts rotten and gets very harmful for mind. No knowledge with only money is also destructive.
Moreover a person without money and wisdom is blind about whats happening in the world.
اگر آپ دانائی اور پیسے کا سہی امتزاج رکھتے ہیں، صرف علم اور پیسہ نہیں ، تو دنیا کی سہی تصویر سامنے آتی ہے - صرف علم جو دانائی میں تبدیل نہی ہوا ، تو بس ریت میں جاتا ہوا پانی ہے- جو صرف علم یا صرف پیسہ رکھتا ہے وہ کبھی دنیا کی سہی تصویر نہیں دیکھ پا تا - علم جو دانائی نہیں بن پاتا وہ گل سڑ جاتا ہے اور نقصان دیتا ہے اسی طرح صرف پیسہ بنا دانائی کہ بھی تباہ کن ثابت ہوتا ہے 

اور جس کے پاس نہ دانائی ہو نہ دولت وہ تو بلکل ہی اندھا رہ جاتا ہے  
Omnibus

Sunday 10 June 2018

Zombies

"We live like zombies . We wake up, carry out habits and go to sleep only to wake up and do it again. You exist, but do you feel alive?" — Anonymous.
 زندہ لاشوں کی طرح روز صبح جاگتے ہو  اپنی اپنی روز مرہ عادت نبھاکر  رات کو جا کر سو جاتے ہو  - ایک بار پھر اگلی  صبح یہی کرنے کے لئے -  وجود رکھنے کے باوجود   کیا تم زندہ ہو
Omnibus