Saturday 16 July 2022

شوق, دلچسپی ، اور مداومت

 

شوق یا ہیجان یا پھر جوش جسے انگریزی میں passion بھی کہا جاتا ہے، ایک بڑھا چڑھا کر پیش کی ہوئی اصطلاح ہے جس کا استعمال یا یوں کہ لیں غلط استعمال کر کے لوگوں ، خاص طور پر نوجوانوں میں کچھ ایسا کر گزرنے کا جذبہ ابھاراجاتا ہے جو  ان کے اپنے فائدے سے زیادہ مفاد پرست ، ناجائز منافع حاصل کرنے کے خواہش مند نام نہاد  ماہرین اور پیشہ ور افراد کو فائدہ دیتا ہے -

یہ انسان کی پہچان سے اسے دور لے جانے والی بات ہے - انسان ہونا کوئی معمولی بات نہیں اشرف المخلوقات خالق کی سب سے افضل تخلیق ہے  آپ بہترین صورت میں پیدا کئے گئے ہیں مگر صرف اپنی بہترین حالت خاص خاص موقعوں پر ہی کیوں ظاہر کرتے ہیں ؟ جیسے کوئی انٹرویو ہو یا پھر کسی شادی پر جانا ہو تو بہترین حالت میں آتے ہیں اور بہترین انداز میں لوگوں سے پیش آتے ہیں... بس ؟ عام طور پر اسی بہترین حالت کو اپنا کر کیوں نہیں  رکھتے ؟

مگر ہر انسان کی فطرت کا ایک تاریک پہلو بھی ہوتا ہے اور وہ تاریک پہلو عام طور پر ظاہر نہیں ہوتا ، جسےظاہر ہونے کے لئے کسی نہ کسی محرک کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر انسان کے ارد گرد کا ماحول ان محرکات کو پیدا ہونے دے تو وہ تاریک پہلو اکثر ظاہر ہوتا رہتا ہے اور کبھی کبھی شخصیت پر اتنا چھا جاتا ہے کے روشن پہلو دکھائی ہی نہیں دیتا -

اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ایسے انسان کی شخصیت کا روشن یا درخشاں پہلو مر چکا ہے یا کبھی تھا ہی نہیں - وہ تو بس ارد گرد سے متاثر ہو کر ان محرکات کے زیر اثر تاریک پہلو ہی اتنا زیادہ نمایاں ہو چکا ہوتا ہے اور قائم رہتا ہے کہ روشن پہلو سامنے آ نے کا موقع نہیں ملتا - کہتے ہیں دولت انسان کو بدلتی نہیں بلکہ اس کی اصلیت کو مزید واضح اور نمایاں   کر دیتی ہے - یہ اصلیت در اصل ہے کیا ؟ شخصیت کے تو دو پہلو ہیں درخشاں اور تاریک اور ان کا ظاہر ہونا تو حالات پر منحصر ہے یا محرکات پر -

انسان کا اصل تو وہ فطرت سلیم ہے جس پر ہمیشہ قائم رہنا ہی در اصل اس کا امتحان ہوتا ہے - چاہے حالات اور محرکات کچھ بھی ہوں دولت مند ہو یا غریب ، تندرست ہو یا بیمار یا پھر  کسی معذوری کا شکار ہو - یہی فطرت سلیم ہے جس پر اسے قائم رہنے کا حکم ہے اور وہ انسان ہی کیا جسے بیرونی حالات و واقعات بدل کر رکھ دیں - یا وہ وقتی شوق اور جوش کی وجہ سے اپنے اصل سے دور ہوتا چلا جائے - 

 


شخصیت میں پختگی بھی در اصل اسی کا نام ہے کہ بیرونی حالات اور محرکات اس کی اصل حالت ، یعنی فطرت سلیم سے نہ ہٹا سکے - جو در اصل اس کی شخصیت کا وہ روشن پہلو ہے جس کو ہر وقت ہر حالت میں نمایاں اور غالب رہنا چاہئے - صرف خاص خاص موقعوں پر کیوں ؟ ہمیشہ کیوں نہیں ؟

اسی لئے یہ وقتی جوش اور شوق جنکو passion کہا جاتا ہے در اصل بے فائدہ اور نقصان دہ  ثابت  ہوتے ہیں- یہی بات اب دینا کے مایہ ناز اقتصادی ماہرین اور سرمایہ کار بھی تسلیم کرتے ہیں جیسے کہ مشہور کاروباری سرما یہ کار فرم Andreessen Horowitz  کے مالک  Horowitz نے ایک بار یہ بات  اپنے سامعین کو حیران کرتے ہوئے کہی کہ کبھی اپنا شوق پورا کرنے یا passion کے پیچھے بھاگنے کی کوشش مت کرو - وقتی نفسانی جوش در اصل نقصان دہ چیز ہے اور آج کل کے اشتہارات فلمیں اور خبریں اسی کو  ابھارنے کا  کام کر رہے ہیں اور دنیا کی ہر کاروباری فرم اپنی مارکٹنگ کی حکمت عملی اسی کے گرد تیار کرتی ہے -

 

اسی لئے اکثر یہ شوق اور passion واضح طور پر جاننا بھی مشکل ہے اور اپنی ترجیحات کا تعین بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ کونسا شوق پہلے پورا کرنا ہے کونسا بعد میں مگر آسان بات یہ ہوتی ہے  کہ کام وہ کرو جن میں تم خود کو بہترین سمجھتے ہو اور دو سروں سے زیادہ اچھے طریقے پر سر انجام دے سکتے ہو اور لوگ تمہارے اس کام کی تعریف بھی کرتے ہوں -

شوق اور وقتی جوش اتر جانے کے بعد بدل بھی جاتے ہیں جیسے اگر اپنی مرضی کی نوکری یا کام مل جانے پر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئندہ پانچ سال میں وہی کام اچھا بھی لگتا رہے گا ؟اور پھر جس چیز کا آپ کو شوق ہے ، ضروری نہیں کہ وہ اچھے طریقے سے کر بھی سکتے ہو - ایک اچھا گلوکار بننے کا شوق ہونا اور بات ہے اور اچھا  اور نامور گلوکار بن جانا اور بات -

پھر جوش میں کر اپنا شوق پورا کر لینا ایک خود غرضانہ سی سوچ ہے جو بس ذاتی مفاد کو ترجیح دیتی ہے اور  بلآخر بے اطمینانی کے ساتھ  اضطراب کو جنم دیتی ہے- کیونکہ جب اجتماعی بہتری اور بھلائی کی سوچ نہیں ہوتی تو معاشرے میں تنہائی اور اضطراب بڑھنے لگتا ہے - نفسا نفسی کا عالم ہوتا ہے اور ذہنی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو انتہا پسندی کو جنم دیتی ہیں -

دوسروں کی بھلائی اور ان کا ساتھ دینا اور ساتھ لے کر چلنا ہی در اصل فطرت سلیم اور انسان کی شخصیت کا درخشاں پہلو ہے - جب ہم اپنے پیاروں کا ہاتھ بٹانے لگتے ہیں اور مل کر ایک مقصد کو ساتھ لے کر کچھ ایسا تعمیر کرنے لگتے ہیں جس میں اجتماعی بھلائی شامل ہو تو ہمیں اطمینان حاصل ہوتا ہے اور ایک دائمی خوشی ملتی ہے –

اپنے شوق اور جوشوں کو فطرت سلیم کے مطابق ڈھالنے کی مشق کر تے رہنا چاہیے - جو شوق اس کے مخالف ہو اسے ترک کر دینا ہی شخصیت کے  در اصل بہترین اور درخشاں پہلو نمایاں کرتا ہے اور انہیں مضبوطی سے قائم رکھتا ہے - کبھی کبھی ہم سمجھتے ہیں کہ دل ہمیں ایسا کر نے  پر مجبور کر رہا ہے جو ٹھیک نہیں- در اصل وہ دل نہیں وہ تو شخصیت کا تاریک پہلو ہے اور دماغ میں ہر طرف سے مستقل طور پر بمباری کی جانے والی معلومات ہیں جو نفسانی جوشوں کو ابھارنے اور خرچ کرنے پر مجبور کرنے کے لئے لگاتار اشتہارات اور دیگر خبروں اور فلموں سے انسانی ذہن کو مفلوج بنا کر رکھتی ہیں -

تبھی ہم اپنی خود غرضانہ ترجیحات کو اکثر مصروفیت کا نام دے کر با آسانی خود کو بری الذمہ سمجھ لیتے ہیں جب کہ ہمارے پاس توجہ اور وقت اپنی ترجیحات اور ان کے لئے جو اپنے ہوتے ہیں، ہمیشہ ہوتا ہے - اپنے وہ ہوتے ہیں جن کے لئے نہ صرف ہم وقت نکال لیتے ہیں بلکہ وقت ایجاد بھی کر لیتے ہیں پھر وہ چاہے لوگ ہوں، کام یا پھر کوئی مشغلہ، وہی ہماری توجہ کا مرکز اور وقت کا بہترین مصرف ہوتاہے - ہمارا اپنا در اصل وہ ہوتا ہے جس کا ایمان ، یقین ،شوق اور ترجیحات اگر بالکل ہماری طرح نہیں تو کم از کم ہمارے جیسی ضرور ہوتی ہے اور اس میں کسی کا رشتے دار ہونے یا نہ ہونے کی بھی کوئی شرط نہیں ہوتی-

انہی ترجیحات کو فطرت سلیم کے مطابق ڈھالنا ہی در اصل ہمارا امتحان ہے اور اپنے نفسانی جوشوں اور وقتی شوقوں کو ترک کرتے رہنا ضروری ہے -

اس لئے کام  وہ کرنا چاہئے جسے بہتر اور اچھے طریقے سے کر سکتے ہو اور دوسروں کے کام آنے والی چیز  بھی ہو - اسی میں مستقل  مزاجی اور مداومت اخیتار کرنا بہت ضروری ہے یہی ہمارے خالق کی  ہم سے اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے امید بھی ہے اور ہدایت بھی کہ جو کام بھی کرو مداومت سے کرو کبھی کبھار کی نیکی اور عبادت بھی کسی کام کی نہیں  چاہے کتنا بھی دل لگا کر کرو اگر کبھی کبھار ہی کرنی ہے تو بے فائدہ ہی رہے گی- فطرت سلیم کو قائم رکھو اور شخصیت کا روشن پہلو نمایاں کر کے رکھو، مزید نکھار پیدا کرتے رہو اور ماحول کا اثر نہ ہونے دو -  اس کی خاطر چاہے ماحول ترک کرنا پڑے ، لوگ چاہے جتنے بھی قریبی کیوں نہ ہوں، اگر ان کے ساتھ شخصیت کا تاریک  پہلو ہی  اجاگر ہوتا ہے تو ان سے علیحدہ ہو جانا ہی بہتر ہے صرف شکایت برا ئے شکایت کوئی چیز نہیں، صرف  خبر رسانی کرتے رہنا، برائی کی تشہیر کرنا اور کچھ نہ کرنا تو ناشکری کے ساتھ ساتھ خود کو آسان ہدف یا ایک تختہ مشق ظاہر کرنے کی کوشش ہوتی ہے- یا تو صورت حال کو بدلنا چاہیئے، یا پھر کنارہ کشی اخیتار کر لینی ہوگی اور اگر دونوں کام ممکن نہیں تو پھر صبر اور دعا کے ساتھ فی الحال خاموش رہ کر حالات سے سمجھوتہ بہتر ہے  -- اپنے ارد گرد اور روابط میں مثبت اور اچھی  فطرت کے لوگ تلاش کر کے ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا بہت ضروری ہے جن کو اپنے اچھے کاموں میں مداومت حاصل ہو، صرف نیک بنے ہوئے نہ ہوں واقعی نیک ہوں -جوواقعی اشرف المخلوقات ہوں ایسے انسان مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں اور اسی لئے میں بھی کہتا ہوں کہ اکثر  لوگ ضروری کاموں سے وقت نکال کر کبھی کبھی جی اٹھتے ہیں  اور جو در اصل انسان ہیں وہ زندگی سے وقت نکال کر ضروری کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں -

 کاشف احمد