Friday 30 June 2017

اندر کا جانور

ہم جتنی بھی ترقی کر جائیں اپنے اندر کے گہرائیوں میں ہم ابھی تک ایک جانور ہیں

 جانور جو انسان نظر آنے کی کوشش میں ہر وقت کوشاں رہتا ہے مگر صرف نظر آنے کے لئے ..........انسان بننے کے لئے نہیں اور اشرف المخلوقات ہونے کے لئے تو بلکل نہیں

 

ایسا کیوں ہے ؟ ہم صرف انسان نظر آنے کی کوشش میں کیوں  لگے رہتے ہیں زیادہ سے زیادہ انسان بن جاتے ہیں ...

یہ بات ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ اندر کی گہرائیوں میں ہم ایک جانور ہیں ...جو یاد رکھنی چاہیے!  اس کی اہمیت اس بات سے کہیں زیادہ ہے کہ ہم انسان نظر آنے کی کوشش کریں

 

انسان بن جانا اس بات پر ہی منحصر ہے کہ ہم یاد رکھیں کہ اندر سے ہم ایک جانور ہیں جسے انسان بن جانے کا کام دیا گیا ہے صرف انسان دکھائی دینے کا نہیںا  

 

لیکن ہم اس بات کو کیسے یاد رکھ سکتے ہیں جب ہم اپنی بجاے دوسروں کے اندر کا جانور تلاش کرنے میں زیادہ وقت صرف کرتے ہیں

 

 وہ بھی بس اس لئے کہ ہمارے اندر کے جانور سے لوگوں کا دھیان بٹا رہے جو ایک ناکام کوشش ہے

ہم کتنی بھی کوشش کر لیں ہمارے اندر کا جانور کہیں نہ کہیں سے اپنی جھلک ضرور دکھا دیتا ہے کیونکہ جب تک وہ ہے... وہ چین سے نہیں بیٹھے گا- جانور تو ہر وقت اچھل کود اور خرابی پیدا کرنے میں لگا رہتا ہے اس لئے اسے کابو نہ کیا گیا..سدھارا نہ گیا تو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں یہ خود کو ظاہر کر دے گے

 

ہمیں دوسروں کے اندر کا جانور نمایاں کرنے میں مزہ آتا ہے مگر صرف وہاں جہاں ایسا کرنا فائدہ مند ہو نقصان دہ نہیں

ہم وہاں ایسی  کوشش کرنے کی جرّت کبھی نہیں کرتے جہاں ایسا کرنے سے نقصان کا ذرا بھی اندیشہ ہو - ایسی  جگہ ہم چپ چاپ با ادب اور فرمانبردار نظر آنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ اگر یہاں کچھ کیا تو نا صرف نقصان کا اندیشہ ہے بلکہ اپنے اندر کا جانور بھی ظاہر ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے 

ہم صرف کسی کونے میں الگ تھلگ یا ایسے جگہ دوسروں کہ جانور نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جہاں اپنے جیسے اور لوگ ہونے کا یقین ہو اور خوب لطف اندوز ہوتے ہیں

 

 یہ سب کرتے ہوے بھی  چہرے پر ظاہر نہیں ہونے دیتے کہ اندر سے بہت لطف اندوز ہو رہے اور کمال اداکاری سے چہرے پر فکر دکھ یا محبّت ظاہر کرتےرہتے ہیں   

 

اگر ہمیں واقعی فکر ہو کسی کے اندر کے جانور کے ختم کر دینے کی تو پہلے اپنے جانور کی فکر تو کریں جس  کو ہم اکثر بھول ہی جاتے ہیں اور وہ کبھی کبھی دھیان نہ رکھنے کی وجہ سے یا تو مر جاتا ہے اور اس کی سڑانڈ سب کو محسوس ہوتی ہے

 یا  سدھاے نہ جانے کی وجہ سے اتنا زیادہ بے کابو ہو جاتا ہے کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے

 

تو دوستو اپنے اندر کے جانور کو مت بھولو اس کی فکر کرو اس کو انسان بناؤ دوسروں کو رہنے دو

دوسروں کو انسان بنانے کے قابل صرف اور صرف تب بن سکو گے جب خود بن جاؤ گے

ایک مکمل انسان جو صرف انسان نظر آنے  کی کوشش  نہیں کرتا اشرف المخلوقات ہو جاتا ہے

No comments: