Saturday 13 May 2017

دنیاوی مخلوق

دنیا کا یہ اصول ہے کہ جہاں آپ کچھ دینے کے لیے جائیں جہاں آپ کا نوازنے والا ہاتھ ہویا جہاں آپ مالک ہوں بڑےہوں - وہاں کہ لوگ آپ کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالیں کیونکے آپ ان کو نوازنے لگے ہیں .. وہ نہیں

آپ صرف اس جگہ خود کو دوسروں کے حساب سے ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں جہاں سے آپ کو کچھ حاصل ہونے کی امید ہوتی ہے یا کچھ فائدہ - جیسے ملازمت یا کاروبار یا کسی خدمت کے بدلے میں کوئی انعام یا تعریف یا ترقی

اور اگر ایسا نہ ہو کہ نہ ہو یعنی لوگ آپ کے مطابق خود کو نہ ڈھال سکیں اس کہ با وجود کے دینے والا ہاتھ آپ کا ہے آپ مالک ہیں تو آپ وہ جگہ چھوڑ دیتے ہیں یا لوگوں کو وہاں سے چلے جانے پر مجبور کر دیتے ہیں

دوسری طرف اگر آپ کو کہیں کوئی فائدہ نظر نہ آے اور کچھ ملنے کی امید نہ ہو تو آپ وہاں جانا پسند نہیں کرتے اور مجبوراً جانا پڑ بھی جاے تو خود کو وہاں کے مطابق کبھی نہیں ڈھالتے با مجبوراً جتنا ہو سکے ڈھل جانے والا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں اداکاری کرتے ہیں 


مگر یہ سب اصول تو دنیا کے اصول ہیں کیا آپ دنیاوی مخلوق ہیں جو کبھی کبھی روحانی تجربات سے گزرتی ہے؟ یا پھر آپ اصل میں روحانی مخلوق ہیں جو دنیاوی تجربے سے گزر رہی ہے؟ فیصلہ آپ خود کریں

کبھی خود کو ان کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی جہاں آپ کچھ دینے والے ہیں اور فائدہ پونھچانے آے ہیں ؟ یا کبھی اس جگہ بھی گئے جہاں سے کوئی فائدہ ملنے کی امید نظر نہ آتی ہو ؟ یا اگر گئے بھی تو وہاں جا کر خود کو وہاں کے مطابق ڈھالنے کا سوچا ؟

اصل انسان تو وہ ہے جو اس جگہ ضرور جاے جہاں کوئی فائدہ نظر نہ آتا ہو اور اس انسان کو ضرور عزت دے جس سے اسے کسی فائدے کی امید نہ ہو - عزت دینا یہ نہیں ہوتا کے آپ کسی سے اس طرح ملنے گئے جیسے احسان کیا ہو اور جا اکر نخرے دکھاتے رہے کہ اف کتنی گرمی ہے ٹائم بہت کم ہے صاحب بنے بیٹھے رہے - عزت دینا یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص خود کو آپ کے سامنے چھوٹا محسوس نہ کرے گھل مل جانا ویسا ہی نظر آنا جیسے وہ سب ہیں یہاں تو آپ کو جب تک الگ سے کوئی کرسی یا اسٹیج نہ ملے تو کسی کو ملنے نہیں جاتے

آپ کو تو دوسروں سے الگ ممتاز نظر آنا چاہیے نہ - تا کہ پتا لگے سب کو کہ آپ نے عزت بخشی ہے اور اگر کوئی ایسا نہ کرتا ہو لوگوں میں رچ بس جاتا ہو سادہ پرخلوص واقعی نظر انے لگے تو شک ہو جاتا ' بھائی یہ کوئی بڑی گیم لگتی ہے '
کیونکہ یہ دنیا کا اصول ہے....... دنیا کا .......اور آپ دنیاوی مخلوق ہیں

No comments: