Monday 20 July 2020

معجزے یوں بھی ہوتے ہیں


لندن میں، آپریشن سے دو گھنٹے پہلے مریض کے کمرے میں ایک نرس داخل ہوئی اور وہاں کمرے میں رکھے ہوئے  گلدستے کو سنوارنے اور درست کرنے لگ گئی

 

ایسے میں جبکہ وہ اپنے پورے انہماک کے ساتھ اپنے اس  کام میں مشغول تھی، اس نے اچانک ہی مریض سے پوچھ لیا سر کونسا ڈاکٹر آپ کا آپریشن کر رہا ہے؟

 

مریض نے نقاہت کی حالت میں نرس کو دیکھے بغیر ہی اچاٹ سے لہجے میں کہا ڈاکٹر جبسن

نرس نے حیرت  کے ساتھ ڈاکٹر کا نام سنا اور  اپنا کام چھوڑتے ہوئے مریض سے قریب ہو کر  پوچھا سر کیا واقعی ڈاکٹر جبسن نے آپ کا آپریشن کرنا قبول کر لیا ہے؟

مریض نے کہا جی میرا آپریش وہی کر رہے ہیں

نرس نے کہا بہت ہی عجیب بات ہے مجھے یقین نہیں آ رہا

مریض نے پریشان ہوتے ہوئے پوچھا مگر اس میں ایسی کونسی عجیب بات ہے؟

نرس نے کہا دراصل اس ڈاکٹر نے اب تک ہزاروں آپریشن کیئے ہیں ان کے آپریشن میں کامیابی کا تناسب سو فی صد ہے ان کی شدید مصروفیت کی بناء پر ان سے وقت لینا انتہائی دشوار کام ہوتا ہے میں اسی لیئے حیران ہو رہی ہوں کہ آپ کو کس طرح ان سے وقت مل گیا ہے؟

مریض نے ایک طمانیت کے ساتھ نرس سے کہا بہرحال یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے ڈاکٹر جبسن سے وقت ملا ہے اور وہی میرا آپریشن کر رہے ہیں

نرس نے ایک بار اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ یقین جانیئے میری حیرت ابھی تک برقرار ہے کہ اس دنیا کا سب سے اچھا ڈاکٹر آپ کا آپریشن کرے گا  

اس گفگتگو کے بعد مریض کو آپریشن تھیٹر  پہنچایا گیا، مریض کا کامیاب آپریشن ہوا اور اب مریض بخیروعافیت ہنسی خوشی اپنی زندگی گزار رہا ہے۔

 

ایک بات جو بتانے والی ہے وہ یہ ہے کہ مریض کے کمرے میں آنے والی عورت کوئی عام  نرس نہیں بلکہ اسی ہسپتال کی ایک ماہر نفسیات لیڈی  ڈاکٹر تھی جس کا کام مریضوں کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر آپریشن کیلیئے کچھ ایسے طریقے سے تیار اور مطمئن کرنا تھا  جس کی طرف مریض کا شک بھی نہ جا سکے اور اس بار اس لیڈی ڈاکٹر نے اپنا کام مریض کے کمرے میں رکھے گلدستے کو سنوارتے سنوارتے کر دیا تھا اور مریض کے دل و دماغ میں یہ بات بہت ہی خوبصورتی سے بٹھا دی تھی کہ جو ڈاکٹر اس کا آپریشن کرے گا وہ دنیا کا مشہور اور کامیاب ترین ڈاکٹر ہے جس کا ہر آپریشن ایک کامیاب آپریشن ہوتا ہے اور ان سب باتوں سے مریض بذات خود ایک مثبت انداز میں بہتری کی طرف لوٹ آیا۔

 

فیس  بک  کی یہ نا معلوم تحریر بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے  - آج  علم نے ثابت کیا ہے کہ مریض شعوری طور جتنا مضبوطی کے ساتھ مرض پر قابو پانے کا عہد کر لے وہ اپنے مرض کو پچھاڑ کر ہی رہتا ہے نہ صرف امراض کو ، بلکہ کوئی بھی انسان  عہد کر لے تو وہ اپنی زندگی کے ہر مسئلے پر قابو پا سکتا ہے

 

تعریف ، حوصلہ افزائی   اور بھروسہ دلانا  ایک ایسا عمل ہے جس سے وہ کچھ ممکن ہو جاتا ہے جو بظاھر نا ممکن نظر آ رہا ہوتا ہے - اور یہ  مستند اور ثابت شدہ حقیقت  ہے کہ اس کا اثر نا صرف انسانوں اور جانوروں پر ہوتا ہے بلکہ درخت  پودے یہاں تک کے پانی پر بھی بہت اثر ہے - اسی طرح اس کا الٹ اثر منفی تبصرہ ، حوصلہ شکنی ، عیب تراشی   اورکسی کی کردار کشی  سے  ہوتا ہےاور ایک اچھا ہنر مند انسان بھی  ناکارہ ہو کر رہ جاتا ہے  جو شائد کسی وقتی مشکل یا رکاوٹ کا شکار ہو   وہ بالکل  ہی حوصلہ چھوڑ دیتا ہے  -  اسی لیے حکم ہے کہ لوگوں  سے اچھی بات کرو خوشخبری  سناؤ  اور نفرتیں نہ پھیلاؤ

کاشف  احمد 

اسلام آباد  پاکستان 

No comments: