Friday 10 July 2020

بات کا بتنگڑ

شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کا چھوٹا بیٹا پرنس ہیری ہے جسے ابتدائی تعلیم کے بعد بورڈنگ سکول میں بھیجا گیا جہاں اس کے داخلے کیلئے ایڈمشن ٹیسٹ پاس کرنا ضروری تھی، چنانچہ اس نے ٹیسٹ کی تیاری کی اور بمشکل پاس کرکے ایٹن کالج میں داخلہ لے سکا۔

2003 میں اس نے دو اے لیولز مکمل کئے، آرٹ میں گریڈ بی حاصل کیا اور جغرافیہ میں گریڈ ڈی سے بمشکل پاس ہوا۔ اس کا رحجان  آرٹ کے مضامین کی نسبت سپورٹس میں زیادہ تھا ۔ اس کی ٹیچر نے اس کی رپورٹ میں لکھا تھا کہ وہ ایک کمزور سٹوڈنٹ ہے  اور ایسا لگتا ہے کہ ایٹن کالج نے اسے پاس ہونے میں مدد دی ہے۔

پرنس ہیری کی ٹیچر کی جانب سے جب یہ کمنٹس رپورٹ پر لکھے گئے تو کالج انتظامیہ نے فوری طور پر ان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ  انہوں نے پرنس ہیری کو پاس ہونے میں کوئی مدد نہیں دی۔ تاہم کالج کے بورڈ آف گورنرز نے ایک کمیٹی بنا کر معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا۔

اس کمیٹی نے تین ہفتے کام کرکے پتہ لگایا  کہ پرنس ہری کو اگرچہ امتحانات میں کسی قسم کی مدد نہیں ملی، تاہم اسے اے لیول پاس کرنے کیلئے  جو پراجیکٹ دیا گیا تھا، اس پر پراجیکٹ کی تکمیل میں چند ٹیچرز نے اسے مشورے یا ٹپس دی تھیں جو کہ روایات کے خلاف تھیں، چنانچہ  ان ٹیچرز کو وارننگ جاری کی گئی اور انہوں نے اپنے اس فعل کی معافی بھی مانگی۔

کالج سے فارغ ہونے کے بعد پرنس ہیری نے ایک سال آسٹریلیا میں مویشی فارم پر گزارا جہاں اس نے کیٹل فارمنگ کی بنیادی ٹریننگ حاصل کی اور اس کے ساتھ ساتھ گولف میں بھی حصہ لیا جس کیلئے وہ پہلے سے سیلیکٹ ہوچکا تھا۔

 

آسٹریلیا سے واپسی پر 2005 میں پرنس ہیری نے رائل ملٹری اکیڈیمی میں داخلہ لیا۔دوسال کی ٹریننگ کے بعد لیفٹنٹ بن گیا۔

2006 میں اس کی رجمنٹ کو عراق بھیجنے کا اعلان ہوا تو عوامی سطح پر بحث شروع ہوگئی کہ کیا برطانیہ کے شہزادے کو عراق کی جنگی محاذ پر بھیجنا درست ہوگا؟ برطانیہ کی وزارت دفاع نے بیان جاری کیا کہ پرنس ہیری اگر خود جانے سے انکار کردے تو اسے اپنا ملٹری کیرئیر ترک کرنا ہوگا۔ پرنس ہیری نے عوامی مطالبے کے برخلاف عراق جانے کو ترجیح دی اور اعلان کیا کہ اگر اسے اگلے مورچوں  پر نہ بھیجا گیا تو وہ احتجاجاً ملٹری چھوڑ دے گا۔

 

پرنس ہیری کا اگلا مشن افغانستان تھا جہاں وہ دو مرتبہ ڈپلائی کیا گیا۔ پہلی مرتبہ خفیہ طور پر 20 ہفتوں کیلئے، اور دوسری مرتبہ چھ ماہ  کیلئے۔

2015 میں پرنس ہیری نے ملٹری چھوڑ نے کا فیصلہ کرلیا۔

2018 میں ہیری نے امریکی اداکارہ میگھن مرکل سے لو میرج کر لی۔ پرنس ہیری اور اس کی بیوی میگھن ایک سال تک شاہی خاندان کے ساتھ رہے لیکن انہیں لگا کہ وہ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہیں، چنانچہ اس سال کے آغاز میں پرنس ہیری نے اعلان کیا کہ وہ برطانوی شاہی خاندان کو چھوڑ کر ایک عام انسان کی طرح زندگی گزارے گا۔ چنانچہ وہ اپنی تمام سہولیات چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پہلے کینیڈا منتقل ہوا، پھر وہاں سے امریکہ چلے گئے۔

 

آج کی خبر کے مطابق پرنس ہیری اور اس کی بیوی ابھی تک مالی طور پر مشکلات کا شکار ہیں اور وہ اپنے پلان کے مطابق ابھی تک مالی طور  انڈی پینڈنٹ نہیں ہوسکے۔

برطانوی شاہی خاندان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ پرنس ہیری کی مدد کرنا بھی چاہیں تو نہیں کرسکیں گے کیونکہ ایک تو پرنس ہیری ان سے  مدد نہیں لے گا، دوسرا شاہی خاندان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ امریکہ میں مقیم شاہی جوڑے کے اخراجات اٹھاسکیں۔

خبر کے مطابق پرنس ہیری ابھی تک اپنے باپ شہزادہ چارلس کی پرسنل انکم سے ادھار لے رہا ہے جو کہ وہ عنقریب اپنے باپ کو واپس  کردے گا۔حال ہی میں پرنس ہیری کے ساتھ ایک امریکی تنظیم نے معاہدہ کیا ہے جس کے تحت وہ سال میں پچاس کے قریب  اداروں میں لیکچر دے گا جن کا موضوع سماجی بہتری ہوگی۔ اس کے عوض اسے ایک ملین ڈالر ملے گا جس سے پرنس ہیری  کی مالی مشکلات کم ہوسکیں گی۔


یہ ہیں حالات اس شاہی خاندان کے جو دنیا کا سب سے قدیم اور سب سے زیادہ ممالک پر حکمران رہا۔

فیس بک کی اس نامعلوم تحریر کو در اصل آگے کوئی اور ہی رنگ دیا گیا ہے 

لیکن  

دنیا میں ایسا ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں اور کسی بھی سطح کے لوگوں میں ایسا ہو سکتا ہے - لیکن اگر ہم چاہیں تو اس کو بات رہنے دیں چاہیں تو بات کا بتنگڑ بنا کر  اپنوں کا جینا بھی دو بھر کردیں , جو لوگ  ہمیشہ سے،عام رواج سے ہٹ کر  تھوڑا عجیب نظر آنے اور عجیب طرح سے پیش آنے والے کے ساتھ کرتے ہیں - جیسے اگر کوئی کسی عام طور پر رائج تعلیمی نظام میں خاص کارکردگی نہ دکھا سکے تو وہ ایک کمزور ذہن اور نچلے درجے کا شاگرد اور انسان ہوا یا اگر وہ اگر کسی خاندان یا خاص  طرح کے لوگوں میں نہیں رہ سکتا تو وہ ایک تکیلف دہ شخصیت کا مالک ہے یا پھر اگر اس کی پیسہ کمانے کی صلاحیت دوسروں سے مختلیف اور تھوڑی عجیب ہے، اس لئے اپنے خاص طرح کے فن کو منوانے میں تھوڑی دقعت ہو سکتی ہے  تو وہ ایک     نکما شخص ہوا  اور اس کو  بجاے ہمت افزائی اور ساتھ دینے کے لعن تعن سے  کسی قابل نہ چھوڑا  جاے- یہ وہی خاص رویہ ہے جو گلیوں کے گنوار شرارتی بچوں کا ہوتا ہے جب وہ کوئی کتا یا بلی دیکھ لیں تو اس کے پیچھے لگ کر اسے ڈراتے اور پتھر مار مار کر مار مار کر مار ہی  دیتے ہیں  کیونکہ انکو شائد وہ خود سے مختلف اور عجیب لگتا ہے اور کمزور بھی ہوتا ہے ورنہ طاقتور اور ڈراونا ہو تو کبھی قریب بھی مت جائیں   - ایسا  وہ بظاھر مخبوط الحواس  دکھنے والے شخس کے ساتھ بھی کرتے ہیں جس سے شائد ان کی اپنی کچلی ہوئی اناکوبھی  تسکین مل جاتی ہے  -   ایسے میں  مجھے ایک صوفی بزرگ کی کافی کا ایک شاندار مصرع  یاد  آ رہا ہے   '' چھوڑ میری خطا......چھوڑ میری خطا....تو  تو پاگل نہیں ...


کاشف احمد ، اسلام آباد پاکستان

No comments: