Wednesday 4 September 2019

بلندی اور کامیابی

کہیں بلندی پر کھڑے ہو کر نیچے دیکھیں تو تھوڑی دیر کو خوف کا عجیب احساس پیدا ہوتا ہے ایسے ہی اگر پہاڑی راستوں  میں سفر کرتے ہوے نیچے گہری کھائی میں نظر پڑے تو ڈر لگنے لگتا ہے - کچھ لوگوں کو تو اونچائی کا فوبیا بھی ہوتا ہے اور تھوڑی سی اونچائی پر جا کر ٹانگیں کامپنے لگتی ہیں اور چکر آنے لگ جاتے ہیں 

مگر جب انسان بچہ ہوتا ہے یا پھر نہ سمجھ تو عام سی جگہوں پر بھی تھوڑی اونچائی بھی بہت مشکل لگتی ہے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کے جتنا انسان چھوٹا اور نا تجربہ کار ہوتا ہے اتنا ہی گھبراتا ہے مشکلیں اور چلینج ہمیں اپنی شخصیت کے سائز کے حساب سے چھوٹے بڑے محسوس ہوتے ہیں کوئی بھی اوور کنفیڈنٹ یا ضرورت سے زیادہ با اعتماد نی ہوتا صرف تجربے اور پختگی کا فرق ہوتا ہے 

:یونانی فلاسفر اکثر اپنے سیکھنے والوں سے  یہ سوال کرتے ہیں کہ 

حکومت کیسے چلانی چاہیے ؟ 
ہمیں کچھ جاننے کی کیوں ضرورت ہوتی ہے ؟
اور آپکی زندگی میں کیا اچھا ہے ؟

ایک اہم سوال جس کو پوچھتے پوچھتے لوگ آجکل اپنی ڈیوائسس یعنی فون لیپ ٹاپ وغیرہ کے ساتھ رہ جاتے ہیں اور پھر کامیابی کے سطحی اور سرسری معنی نکال کر خوش ہو جاتے ہیں اور آپس میں بات چیت صرف اس وقت کرتے ہیں جب کسی جنازے پر افسوس کا اظہار کرنا پڑے اور مرنے والے کی خوب تعریفیں ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر کرتے ہیں کہ بہت نیک ہمدرد اور عقلمند انسان تھا- مگر یہ تعریفیں اسکے زندہ ہوتے ہوے نہیں کرتے - ہمیں شائد کامیاب اور اچھا انسان ہونے لئے مرنا پڑتا ہے 

زندگی میں اگر یہی ستائش مل جایا کرے تو شائد زندہ ہوتے ہوے بھی اپنے آپ کو اچھا اور کامیاب سمجھیں کیونکہ کامیابی کی پہلی سیڑھی خود کو اچھا اور کامیاب انسان ماننا ہوتا ہے اور یہ ستائش ہمّت افزائی سے ممکن ہے نہ کہ حوصلہ شنکی بے جا روک ٹوک اور حقیقت پسندی کے نام پر منفی سوچ اور زمانے کا خوف دماغوں میں ٹھونسنے سے  

No comments: