Tuesday 25 February 2020

جیسا لیڈر چاہتے ہو ویسا خود بن جاؤ



اگر ہم میں سے اکثر لوگ ایسا کریں کہ جیسا لیڈر اور نجات دھندہ چاہتے ہیں ویسے خود ہو جائیں  تو ہمیں ویسی دنیا  حاصل ہوگی جیسی ہم چاہتے ہیں - یہ بات مشہور مصنف اور کارپوریٹ ٹرینر سائمن سی نک نے اپنی نئی کتاب  '' دی انفنٹ مائنڈ سیٹ '' کے تعرف کے دوران سامعین کی بڑی تعداد سے بات کرتے ہوے کہی

وہ کہتے ہیں کہ  کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کو ہم واقعی کنٹرول نہیں کر سکتے لیکن ہم جو کنٹرول کر سکتے ہیں اسکی  ذمہ داری تو قبول کر سکتے ہیں  ؟  یعنی اپنی ذات اور شخصیت کی ذمہ داری

اس لئے ہم یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کے ایک لا محدود اور بڑی سوچ اور فکر کے ساتھ زندہ رہیں نا کہ ایک محدود تنگ نظر شخصیت کی طرح، یہاں فکر کا مطلب پریشانی ہرگز نہیں - فکر کا مطلب ہوتا ہے کسی کے لئے واقعی کچھ کر گزرنے کی سوچ اور عمل

اور اس فکر کے ساتھ ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں میں ہی اپنی ایک موثر ٹیم بنا سکتے ہیں چاہے کتنی بھی چھوٹی بنے - ہم میں سے ہر ایک کا ایک کا کوئی نہ کوئی اعلیٰ افسریا باس یا پھر بڑا ہوتا ہے اسی طرح سے ہمارا کوئی نہ کوئی نائب یا ماتحت بھی ہوتا ہے- یہ کسی بھی طرح کے ادارے یا خاندان اور معاشرے میں عام ہے چاہے کوئی بڑا بھائی یا باپ ہو یا پھر افسر یا کوئی رتبے میں چھوٹا یا اختیار میں- ہم ایک ٹیم ضرور تشکیل دے سکتے ہیں جو ہمارے ہم خیال ساتھیوں پر مشتمل ہو سکتی ہیں

ہم اس بات کا تہیہ ہمیشہ کر سکتے ہیں کے  اپنے ان ماتحتوں کی ٹیم یا اپنے زیر اثر ساتھیوں کی ہر صورت ہمت افزائی مدد اور تعریف کے ساتھ ان کی بہتری اور اچھائی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہیں اور انہیں ہمیشہ اس بات کا احساس دلاتے رہیں کہ  وہ ایک بڑے مقصد کا حصّہ ہیں ایک عظیم تحریک جو ان کے اپنے وجود سے بھی کہیں زیادہ اہم ہے  کہیں زیادہ اہم  اور شاندار 

حالانکہ یہ بھی ممکن ہے کہ ہمیں خود ایسا محسوس نا  ہوتا ہو کہ کوئی بڑا کام کر رہے ہیں لیکن ہمارا  اپنا ایک عظیم مقصد ہونا چاہیے اور وہ مقصد اس شاندار تحریک کو تقویت اور تکمیل سے ہمکنار کرنا ہو اور یہ عظیم مقصد میری ٹیم کی انتھک کوششوں سے حاصل ہو جانا  چاہیے

بس آپکو یہ فیصلہ کرنا ہے  کہ یا تو میں ویسا بن  جاؤں جیسا میں ایک لیڈر ایک قائد یا ایک رہنما کو دیکھنا چاہتا ہوں یا پھر عوام میں شمولیت اختیار کر کے مکمل اطاعت کروں اور نکتہ چینی عیب جوئی غیبت اور فتنہ انگیزی سے باز رہوں

اور اگر میں وہ لیڈر بن جاؤں اور اپنی ٹیم کی کامیابی ممکن بنا سکوں اور ایسا دنیا کے اکثر لوگ کرنے لگ جائیں تو دنیا یقیناً ویسے ہوگی جیسا ہم میں سے ہر ایک چاہتا ہے - پھر بتدریج ہم ایک چھوٹے کارکن سے بڑے لیڈر بن جائیں گے - یہ یقیناً ایک   لمبا اور کٹھن راستہ ہے اورکیونکہ اس راہ میں کبھی شارٹ کٹ نہیں ہوتا  بڑے لیڈر مر بھی جاتے ہیں کیونکہ یا بھی ایک اٹل حقیقت ہے اور اس میں کوئی دکھ یا پریشانی کی بات نہیں اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے میں کئی سال کا عرصہ بھی لگ جاتا  ہے لیکن یہ سب ہم اس لئے کر گزریں کہ ایک دن کوئی یہ  کہ سکے  کہ کسی نے میری مدد اور رہنمائی کی جس کی وجہ سے میں اپنا کام بطریق احسن سر انجام دے پا رہا ہوں اور وہ آج میں  قائد اور رہنما کے طور پر لوگوں کے ہمیں ایک رہنما ایک نجات دہندہ کے طور پر یاد رکھیں  -   آئیں ہم مل کر ایسے ہی اعلیٰ رہنما  قائدین کا ایک بینچ تشکیل دیں

تاکہ ہم یہ بات کہ سکیں کے ہم وہ اولین لوگ تھے جنہوں نے یہ کٹھن اور تنہا کر دینے والا راستہ چنا جس میں   میں شائد کوئی شکریہ بھی ادا نہیں کرتا  اور نا ہی احسان مندی قبول  کرتا لیکن دنیا میں بس اصل اور درست یہی ایک راستہ  ہے

کاشف احمد
اسلام آباد ، پاکستان
٢٩ اکتوبر ٢٠١٩

No comments: