Friday, 29 December 2017
Saturday, 23 December 2017
عقیدت اور وابستگی کی باریک راہیں
Wednesday, 13 December 2017
Monday, 4 December 2017
جنّت اور جہنم کا فرق
Monday, 2 October 2017
Tuesday, 12 September 2017
اندر کا گند
Monday, 11 September 2017
Friday, 25 August 2017
چالاک اور عقلمند
Thursday, 24 August 2017
Nonsense
Wednesday, 16 August 2017
Seed
Tuesday, 15 August 2017
Saturday, 22 July 2017
ایسا کیوں ہے؟
ہم دیسی
Thursday, 20 July 2017
Dead and the Alive
Saturday, 8 July 2017
Trust the physician
Friday, 30 June 2017
اندر کا جانور
ہم جتنی بھی ترقی کر جائیں اپنے اندر
کے گہرائیوں میں ہم ابھی تک ایک جانور ہیں
جانور جو انسان نظر آنے کی کوشش میں ہر وقت کوشاں رہتا ہے مگر
صرف نظر آنے کے لئے ..........انسان بننے کے لئے نہیں اور اشرف المخلوقات ہونے کے
لئے تو بلکل نہیں
ایسا کیوں ہے ؟ ہم صرف انسان نظر آنے کی کوشش میں کیوں لگے رہتے ہیں زیادہ سے زیادہ انسان بن جاتے ہیں ...
یہ بات ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ اندر
کی گہرائیوں میں ہم ایک جانور ہیں ...جو یاد رکھنی چاہیے! اس کی اہمیت اس بات سے کہیں زیادہ ہے کہ ہم
انسان نظر آنے کی کوشش کریں
لیکن ہم اس بات کو کیسے یاد رکھ سکتے
ہیں جب ہم اپنی بجاے دوسروں کے اندر کا جانور تلاش کرنے میں زیادہ وقت صرف کرتے ہیں
وہ بھی بس اس لئے کہ ہمارے اندر کے جانور سے لوگوں کا دھیان
بٹا رہے جو ایک ناکام کوشش ہے
ہم کتنی بھی کوشش کر لیں ہمارے اندر
کا جانور کہیں نہ کہیں سے اپنی جھلک ضرور دکھا دیتا ہے کیونکہ جب تک وہ ہے... وہ چین
سے نہیں بیٹھے گا- جانور تو ہر وقت اچھل کود اور خرابی پیدا کرنے میں لگا رہتا ہے
اس لئے اسے کابو نہ کیا گیا..سدھارا نہ گیا تو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں یہ خود
کو ظاہر کر دے گے
ہمیں دوسروں کے اندر کا جانور نمایاں
کرنے میں مزہ آتا ہے مگر صرف وہاں جہاں ایسا کرنا فائدہ مند ہو نقصان دہ نہیں
ہم صرف کسی کونے میں الگ تھلگ یا ایسے
جگہ دوسروں کہ جانور نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جہاں اپنے جیسے اور لوگ ہونے کا
یقین ہو اور خوب لطف اندوز ہوتے ہیں
یہ سب کرتے ہوے بھی
چہرے پر ظاہر نہیں ہونے دیتے کہ اندر سے بہت لطف اندوز ہو رہے اور کمال
اداکاری سے چہرے پر فکر دکھ یا محبّت ظاہر کرتےرہتے ہیں
اگر ہمیں واقعی فکر ہو کسی کے اندر کے
جانور کے ختم کر دینے کی تو پہلے اپنے جانور کی فکر تو کریں جس کو ہم اکثر بھول ہی جاتے ہیں اور وہ کبھی کبھی
دھیان نہ رکھنے کی وجہ سے یا تو مر جاتا ہے اور اس کی سڑانڈ سب کو محسوس ہوتی ہے
یا سدھاے نہ جانے کی وجہ سے اتنا زیادہ بے کابو ہو
جاتا ہے کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے
تو دوستو اپنے اندر کے جانور کو مت
بھولو اس کی فکر کرو اس کو انسان بناؤ دوسروں کو رہنے دو
دوسروں کو انسان بنانے کے قابل صرف
اور صرف تب بن سکو گے جب خود بن جاؤ گے
ایک مکمل انسان جو صرف انسان نظر
آنے کی کوشش نہیں کرتا اشرف المخلوقات ہو جاتا ہے
Sunday, 25 June 2017
Saturday, 17 June 2017
Thursday, 15 June 2017
Monday, 5 June 2017
Trips
کوئی پہاڑ سے ٹھوکرکھا کہ نہیں گرتا
ٹھوکر ہمیشہ پتھروں سے لگتی ہے
راستہ کہ تمام پتھروں سے گزر آؤ گے تو پتا چلے گا کہ ایک پہاڑ سر کر کہ آئے ہو
Nobody trips over mountains. It is the small pebble that causes you to stumble. Pass all the pebbles in your path and you will find that you have crossed the mountain. Unknown
Tuesday, 16 May 2017
دائمی اطمینان
مجھے دعا ملی، الله خوش رکھے
میں نے کہا الله آپ کو بھی خوش رکھے
لیکن مجھے تو خوشی نہیں چائیے
تھوڑی حیرانگی سے سوال کیا گیا
وہ کیوں؟
بھلا خوشی کس کو نہیں چاہیے ہوتی
مجھے تو بس اطمینان چاہیے .....میں نے جواب دیا
کیونکہ خوشی بھی اطمینان کا ہی ایک جزو ہے
اور اطمینان کل
یاد رکھو جس کام، جگہ ، چیز یا تعلق میں دائمی اطمینان نہیں وہ سہی نہیں
عارضی سکوں ، قرار تو اکثر مل جاتا ہے مگر یہ سب عارضی ہوتا ہے جس کے بعد وہی اضطراب ..
دائمی تو بس اطمینان ہوتا ہے
اور اطمینان حاصل ہوتا ہے تو بس بابوں سے، قربان میں اپنے سب بابوں پہ
الحَمْد لله
Saturday, 13 May 2017
دنیاوی مخلوق
آپ صرف اس جگہ خود کو دوسروں کے حساب سے ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں جہاں سے آپ کو کچھ حاصل ہونے کی امید ہوتی ہے یا کچھ فائدہ - جیسے ملازمت یا کاروبار یا کسی خدمت کے بدلے میں کوئی انعام یا تعریف یا ترقی
اور اگر ایسا نہ ہو کہ نہ ہو یعنی لوگ آپ کے مطابق خود کو نہ ڈھال سکیں اس کہ با وجود کے دینے والا ہاتھ آپ کا ہے آپ مالک ہیں تو آپ وہ جگہ چھوڑ دیتے ہیں یا لوگوں کو وہاں سے چلے جانے پر مجبور کر دیتے ہیں
دوسری طرف اگر آپ کو کہیں کوئی فائدہ نظر نہ آے اور کچھ ملنے کی امید نہ ہو تو آپ وہاں جانا پسند نہیں کرتے اور مجبوراً جانا پڑ بھی جاے تو خود کو وہاں کے مطابق کبھی نہیں ڈھالتے با مجبوراً جتنا ہو سکے ڈھل جانے والا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں اداکاری کرتے ہیں
مگر یہ سب اصول تو دنیا کے اصول ہیں کیا آپ دنیاوی مخلوق ہیں جو کبھی کبھی روحانی تجربات سے گزرتی ہے؟ یا پھر آپ اصل میں روحانی مخلوق ہیں جو دنیاوی تجربے سے گزر رہی ہے؟ فیصلہ آپ خود کریں
کبھی خود کو ان کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی جہاں آپ کچھ دینے والے ہیں اور فائدہ پونھچانے آے ہیں ؟ یا کبھی اس جگہ بھی گئے جہاں سے کوئی فائدہ ملنے کی امید نظر نہ آتی ہو ؟ یا اگر گئے بھی تو وہاں جا کر خود کو وہاں کے مطابق ڈھالنے کا سوچا ؟
اصل انسان تو وہ ہے جو اس جگہ ضرور جاے جہاں کوئی فائدہ نظر نہ آتا ہو اور اس انسان کو ضرور عزت دے جس سے اسے کسی فائدے کی امید نہ ہو - عزت دینا یہ نہیں ہوتا کے آپ کسی سے اس طرح ملنے گئے جیسے احسان کیا ہو اور جا اکر نخرے دکھاتے رہے کہ اف کتنی گرمی ہے ٹائم بہت کم ہے صاحب بنے بیٹھے رہے - عزت دینا یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص خود کو آپ کے سامنے چھوٹا محسوس نہ کرے گھل مل جانا ویسا ہی نظر آنا جیسے وہ سب ہیں یہاں تو آپ کو جب تک الگ سے کوئی کرسی یا اسٹیج نہ ملے تو کسی کو ملنے نہیں جاتے
آپ کو تو دوسروں سے الگ ممتاز نظر آنا چاہیے نہ - تا کہ پتا لگے سب کو کہ آپ نے عزت بخشی ہے اور اگر کوئی ایسا نہ کرتا ہو لوگوں میں رچ بس جاتا ہو سادہ پرخلوص واقعی نظر انے لگے تو شک ہو جاتا ' بھائی یہ کوئی بڑی گیم لگتی ہے '
کیونکہ یہ دنیا کا اصول ہے....... دنیا کا .......اور آپ دنیاوی مخلوق ہیں